عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 35726
جواب نمبر: 35726
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 41=39-1/1433 پورا خطبہ خالص عربی میں ہونا چاہیے، انگریزی میں پڑھنا یا انگریزی وعربی دونوں میں پڑھنا بدعت سیئہ اور مکروہ تحریمی ہے، صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بلادِ عجم کو فتح کیا وہاں بھی خطبہ عربی ہی میں دیا، جب کہ مخاطب عربی نہیں جانتے تھے اور اسلام ابتدائی حالت میں تھا، وقت کا تقاضا بھی تھا کہ سامعین کی زبان میں ہی خطبہ دیا جائے؛ تاکہ اسلام کی حقانیت اور باطل سے نفرت ان کے ذہن ودماغ میں رچ بس جائے؛ لیکن صحابہٴ کرام نے باوحود ان تمام عوامل کے خطبہ عربی ہی میں دیا؛ لہٰذا خطبہ عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں دینا گناہ سے خالی نہیں اور سنت متوارثہ کے خلاف ہے لا شکّ في أن الخطبة بغیر العربیّة خلاف السنة المتوارثة من النبي صلی اللہ علیہ وسلم والصحابة؛ لیکون مکروہًا تحریمًا (عمدة الرعایة: ۱/۲۴۲) ویکرہ للخطیب أن یتکل في حال الخطبة إلاّ أن یکون أمرًا بمعروف (بدائع الصنائع: ۱/۵۹۵) امید ہے کہ اس فتوے کے پہنچنے کے بعد اِس بدعت کو ترک کردیا جائے گا، اگر اِس بدعت کو ختم کرنے کی کوئی شکل کارگر نہ ہو تو اپنے ہم خیال لوگوں کو ساتھ لے کر جمعہ علاحدہ پڑھ لیا جائے؛ تاکہ ایک بدعت اورمکروہ عمل کا ارتکاب نہ ہو اور سنت طریقہ پر آپ جمعہ کی نماز ادا کرسکیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند