عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 68866
جواب نمبر: 68866
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1071-1208/SN=1/1438
(۱ تا ۴) ابتداءً آپ دونوں نے جب نکاح کیا تھا اگر اس کے بعد طلاق کا واقعہ پیش آنے سے پہلے آپ دونوں کے درمیان ہمبستری یا کسی کمرے میں تنہائی و یکجائی یعنی خلوت صحیحہ ہو گئی تھی تو ۹/ دن کے بعد آپ کے شوہر نے جو تین طلاق دی تھی وہ تینوں طلاقیں واقع ہوگئی تھیں اور آپ اپنے شوہر پر بالکلیہ حرام ہو گئی تھیں، رجعت کی قطعاً گنجائش نہ تھی، یہی جمہور محدثین، فقہاء اور چاروں ائمہ: امام ابوحنیفہ ، امام شافعی ، امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کا مسلک ہے، جن لوگوں نے ایک طلاق ہونے کی بات بتلائی وہ قرآنِ کریم، احادیثِ شریفہ نیز جمہورِ امت کے قطعاً خلاف ہے، وہ کسی بھی اعتبار سے صحیح اور قابلِ عمل نہیں ہے، آپ دونوں نے اس پر اعتماد کرتے ہوئے جو رجعت کی وہ ایک ناجائز کام ہوا، اس سے توبہ و استغفار کریں، اس کے بعد آپ دونوں نے جو نکاح کیا وہ شرعاً کالعدم ہے، اسی طرح بعد میں جو طلاق دی گئی وہ بھی فضول ہے؛ اس لیے کہ آپ تو اپنے شوہر پر حرمت غلیظہ کے ساتھ حرام ہو چکی تھیں، نہ اس کی طرف سے نکاح کی محل تھیں، نہ طلاق کی، بہرحال اب تک جو ہوا بہت غلط اور گناہِ عظیم ہوا، آپ اپنے شوہر سے فوراً علیحدگی اختیار کرلیں اور ان سے کہہ دیں میرا تمہارے ساتھ رہنا قطعاً جائز نہیں ہے او رنہ بلا حلالہٴ شرعیہ ہم دونوں کا آپس میں نکاح ہو سکتا ہے؛ اس لیے میں علیحدہ ہوتی ہوں۔
(۵) جب آپ کے شوہر نے ابتداءً تین طلاق دی تھی، اصولاً تو عدت اسی وقت شروع ہوگئی تھی او رتین ماہواری گزرنے کے بعد وہ پوری بھی ہوگئی تھی، تین طلاق کے بعد رجوع پھر طلاق پھر رجوع یہ سب عدت پوری ہونے میں مانع نہ بنے گا؛ لیکن اگر یہ بات سچ ہے کہ آپ دونوں نے تین طلاق کے ایک ہونے کے فتوی کو صحیح سمجھتے ہوئے (نفسانی خواہش سے مغلوب ہوکر نہیں) اور رجعت کو جائز سمجھ کر رجعت کی تھی تو اب تک آپ دونوں نے جو ہمبستریاں کی ہیں وہ حکماً وطی ”بالشبہ“ کے درجے میں ہوں گی؛ لہٰذا علیحدگی اختیار کرکے آپ ازسرنو عدت گزاریں، پھر دوسری جگہ نکاح کا اقدام کریں۔ وإذا وطئت المعتدّة بشبہة ولو من المطلق وجبت عدة أخری لتجدد السبب وتداخلتا والمرئي من الحیض منہما علیہا أن تتمّ العدة الثانیة إن تمت الأولی (درمختار) وقال الشامي: قولہ بشبہة متعلق بقولہ ”وطئت“ وذلک کالموطوئة للزوج في العدة بعد الثلاث بنکاح وکذا بدونہ إذا قال: ظننت أنہا تحلّ لي الخ (درمختار مع الشامی: ۵/۲۰۰، باب العدة، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند