• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 605007

    عنوان:

    جان بچانے کے لیے اللہ كا انكار كرنا؟

    سوال:

    جیسے آج کے حالات ہیں کی غیر مسلم کی ناقابلِ برداشت کوشش جاری ہے ۔ اگر کوئی شخص جان بچانے کے لیے اللہ کہ انکار کرے تو کیا وہ کافر ہی جائیگا ، اور اگر کوئی اس سے یہ بولے کی اس بھگوان باطل خدا کو سجدہ کر تو کیا جان بچانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔ وضاحت فرما دیں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 605007

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1003-791/L=11/1442

     اگر کوئی شخص ایسی جگہ پھنس جائے کہ اگر کلمہ کفر کا تکلم نہ کرے یا شرکیہ افعال نہ کرے تو اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ایساشخص اگر کلمہ کفر بول دیتا ہے یا کفریہ وشرکیہ افعال کرلیتا ہے تو اس کی وجہ سے وہ کافر نہ ہوگا بشرطیکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، اور بہر صورت کفریہ وشرکیہ اقوال وافعال سے بچنا بہتر ہے ۔

    (قولہ ومکرہ علیہا) أی علی الردة والمراد الإکراہ بملجء من قتل أو قطع عضو أو ضرب مبرح فإنہ یرخص لہ أن یظہر ما أمر بہ علی لسانہ وقلبہ مطمئن بالإیمان ولا تبین زوجتہ استحسانا.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 4/ 224) وقد اقتضت الآیة جواز إظہار الکفر عند التقیة وہو نظیر قولہ تعالی من کفر باللہ من بعد إیمانہ إلا من أکرہ وقلبہ مطمئن بالإیمان وإعطاء التقیة فی مثل ذلک إنما ہو رخصة من اللہ تعالی ولیس بواجب بل ترک التقیة أفضل قال أصحابنا فیمن أکرہ علی الکفر فلم یفعل حتی قتل إنہ أفضل ممن أظہر.[أحکام القرآن للجصاص 2/ 290)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند