عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 64093
جواب نمبر: 64093
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 898-998/M=10/1437 توکل کے معنی اعتماد اور بھروسہ کرنا، یہ درحقیقت دل کی حالتوں میں سے ایک حالت ہے او رخالق کی وحدانیت و مہربانی پر ایمان لانے کا ثمرہ ہے یعنی اللہ کی وحدانیت، اس کی قدرت، اور فضل و حکمت پر کامل یقین ہونا چاہئے، قرآن کریم کی متعدد آیات میں اللہ تعالی نے یہ امر فرمایا کہ توکل کرنے والوں کو اللہ تعالی پر ہی توکل کرنا چاہئے، ایک جگہ ارشاد ہے: إن اللہ یحب المتوکلین کہ اللہ تعالی متوکل لوگوں کو دوست رکھتا ہے اسی طرح ارشاد ہے: ومن یتوکل علی اللہ فہو حسبہ جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے اللہ اس کے لیے کافی ہے۔ اور حدیث میں یہ مضمون وارد ہے کہ ”اگر تم لوگ اللہ تعالی پر ایسا توکل رکھو جیسا کہ توکل رکھنے کا حق ہے تو حق تعالی تمہیں اس طرح روزی پہنچائے جس طرح پرندوں کو پہنچاتا ہے جو صبح کو بھوکے جاتے ہیں اور شام کو سیر ہوکر لوٹتے ہیں“۔ پس آدمی جائز اسباب وتدابیر اختیار کرے لیکن یقین و بھروسہ صرف اللہ تعالی پر ہی رکھے، شریعت پر عمل پیرا رہے، مامورات کو بجا لائے اور منہیات سے بچتا رہے، اللہ کے عتاب و ناراضگی سے ڈرتا رہے اور گناہوں و بداعمالیوں سے بچتا رہے اور اللہ کی رحمت واسعہ سے معافی کی امید رکھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند