• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 604417

    عنوان: امیرالمومنین سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیاست کے متعلق اکابر علماء اہلِ سنت کا موقف كیا ہے؟

    سوال:

    حضرات مفتیان عظام،میں آپ سے مندرجہ زیل سوالات کے متعلق مدلل و مفصل جوابات چاہتا ہوں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ سیاست امیر معاویہ  کا نعرہ نہیں لگانا چاہیے کیونکہ ان کی سیاست کے کئی ادوار ہیں جس میں سے ایک دور میں ان کی سیاست حضرت سیدنا علی المرتضی کرم اللّٰہ وجہہ کے خلاف تھی تو کیا یہ نعرہ لگانا جائز ہے اور اس کے متعلق اہلِ حق علماء دیوبند کا کیا موقف ہے۔؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ دعوی کے ساتھ سو فیصد کہا جاسکتا ہے کہ احناف کی نماز بعینہ وہی نماز ہے جو حضور اکرم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پڑھا کرتے تھے۔؟ اور غیر مقلدین کی نماز کے متعلق اہلِ سنت کا کیا فتویٰ ہے کہ ان کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے یا نہیں جبکہ وہ ہمارے پیچھے پڑھتے ہیں۔؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ نماز کے دو سجدوں کے درمیان احادیث میں جو دو دعائیں موجود ہیں ان کا کیا شرعی حکم ہے آیا وہ ہر نماز کی ہررکعت میں پڑھی جائے گیں یا صرف ایک میں بھی پڑھ لینا کافی ہوگا؟ جواب کا منتظر جزاک اللّٰہ خیرا

    جواب نمبر: 604417

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 744-618/M=10/1442

     (۱) یہ نعرہ کون لگاتا ہے اور کیوں؟ اور موجودہ وقت میں اس طرح کے نعروں کے متعلق سوال کی ضرورت کیا ہے؟ سوال ایسا کرنا چاہئے جس کا تعلق ایمان و عمل سے ہو، غیر ضروری سوالوں کا جواب دینے سے معذرت ہے۔

    (۲) جی، احناف کی نماز سنت کے مطابق ہے، غیر مقلد امام اگر تقلید کو شرک اور مقلد کو مشرک نہ سمجھتا ہو، ائمہ کرام اور سلف صالحین کو برا بھلا نہ کہتا ہو اور واجبات نماز میں حنفی مسلک کی رعایت کرتا ہو تو اس کے پیچھے حنفیوں کی نماز ہوجاتی ہے۔

    (۳) انفرادی نماز میں یا نوافل میں ان دعاوٴں کو ہر رکعت میں پڑھ لینا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند