• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 17374

    عنوان:

    کیا کسی مدرسہ کے ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے کسی بینک (غیر اسلامی) سے سود پر قرض لینا جائز ہے ؟ اگرمتعلقہ شخص قرض نہیں لیتا ہے تو اس کے ساتھ یا اس کے تحت کام کرنے والے بہت سارے لوگوں کو تنخواہ نہیں ملے گی جو کہ بے کاری اور بے روزگاری کاسبب بنے گی۔ برائے کرم بینک اور سود کی روشنی میں جواب دیں۔ کیا سخت مجبوری کی حالت میں یہ حرام تصور کیا جائے گا یا حلال ؟

    سوال:

    کیا کسی مدرسہ کے ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے کسی بینک (غیر اسلامی) سے سود پر قرض لینا جائز ہے ؟ اگرمتعلقہ شخص قرض نہیں لیتا ہے تو اس کے ساتھ یا اس کے تحت کام کرنے والے بہت سارے لوگوں کو تنخواہ نہیں ملے گی جو کہ بے کاری اور بے روزگاری کاسبب بنے گی۔ برائے کرم بینک اور سود کی روشنی میں جواب دیں۔ کیا سخت مجبوری کی حالت میں یہ حرام تصور کیا جائے گا یا حلال ؟

    جواب نمبر: 17374

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1820=188tb-11/1430

     

    دینی مدارس کے ذمہ دار کو ملازمین کی تنخواہ دینے کے لیے بینک سے سود پر قرض لینا جائز نہیں، مجبور ی ہو تو ذمہ دار کو خود اور مدرسین کو بھیج کر چندہ کرلینا چاہئے، اگر سہولت پسندی میں بینک سے قرض لیا تو آئندہ ادائیگی بھی ناممکن ہوجائے گی اور بدنامی دینی مدرسہ کی علاحدہ ہوگی۔ جب مدرسہ نہیں چل پارہا ہے تو ایک یا دو مدرس کی تخفیف کردیں یعنی کم کردیں، یا مدرسہ ہی بند کردیں، جب سال بھر کی تنخواہوں کا انتظام ہوجائے تو مدرسہ جاری کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند