عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 54716
جواب نمبر: 54716
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1263-1258/N=11/1435-U حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے یا کسی نیک وصالح شخص -خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ- کے وسیلہ سے یا اعمال صالحہ کے وسیلہ سے دعا مانگنا جائز ودرست ہے اورمتعدد نصوص سے ثابت ہے، ان میں سے ایک دلیل یہ ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا صحابی کو بصارت کے لیے اپنے وسیلہ سے درج ذیل الفاظ میں دعا کرنے کی ہدایت فرمائی: ”اللَّھُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ وَأَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ، إِنِّي تَوَجَّھْتُ بِکَ إِلَی رَبِّي فِي حَاجَتِي ھَذِہِ لِتُقْضَی لِیَ، اللَّھُمَّ فَشَفِّعْہُ فِیَّ“ یہ روایت ترمذی شریف (۲:۱۹۸) میں ہے اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے، اور ابن ماجہ (ص۹۹) میں بھی ہے اور انھوں نے فرمایا:”قال أبو إسحاق: ہذا حدیث صحیح“، اور انجاح الحاجہ حاشیہ ابن ماجہ میں ہے: ”وصحہ البیہقي وزاد: فقام وقد أبصر“ اس لیے توسل کا انکار درست نہیں، یہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی جمہور کے خلاف ذاتی تحقیق کی اندھی تقلید ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند