• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 56801

    عنوان: ” اللہ میاں“ کہنا جائز نہیں ہے ؟

    سوال: کیا فر ماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ۔کچھ دن پہلے بذریعہ” واسٹ اپ “ایک پیغام آیا کہ ” اللہ میاں“ کہنا جائز نہیں ہے ؟ ” واسٹ اپ“ کا پیغام یہ ہے ،”لفظ اللہ میاں “ کے اردو میں تین معنی نکلتے ہیں ۔شوہر،دلال،سر تاج ۔اور اللہ کے لئے کوئی بھی ایسا لفظ استعمال کرنا مناسب نہیں جس کا ایک بھی مطلب برا ہو اور یہاں ” میاں “ کا ایک مطلب ” دلال “ ہوتا ہے ، تو ” اللہ میاں “ نہیں کہنا چاہیے ، ہمیشہ اللہ تعالیٰ یا اللہ پاک کہنا چاہیے ۔ ” اللہ میاں “ کہنا کیسا ہے ، حالانکہ 80فیصد لوگ اس لفظ کا استعمال کرتے ہیں ۔برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب تحریر فر مائیں ۔ محمد جاوید ۔

    جواب نمبر: 56801

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 234-269/L=3/1436-U اللہ میاں کہنا درست ہے اردو زبان میں جب یہ لفظ اللہ کے نام کے ساتھ آئے تواس موقعہ پر لفظ میاں تعظیم کے لیے بولا جاتا ہے، اپنے محاورات اور بول چال میں اگر کوئی شخص یہ لفظ اللہ کے نام کے ساتھ بولتا ہے تو درست ہے، اللہ کے ساتھ میاں استعمال ہونے کی صورت میں دیگرمعنوں کا احتمال باقی نہیں رہتا، متعلقات کی تبدیلی سے معنی کی تبدیلی خود قرآن پاک میں موجود ہے: إن اللہ وملائکتہ یصلون علی النبي یہاں اللہ کی طرف صلاة کی نسبت کرنے میں معنی اور ہوں گے اور ملائکہ کی طرف نسبت کرنے میں معنی اور ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند