• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 173621

    عنوان: ضروریات دین سے كیا مراد ہے؟

    سوال: ذیل میں دی گئی چیزیں ضروریاتِ دین میں شامل ہیں یا نہیں دلایٴل کے ساتھ بتائیں' حیات النبی ، نبی کا علمِ غیب ،نبی کو نور و بشر ماننا ،نبی کو حاضر و ناضر ومختارِکل ماننا۔ شکریہ

    جواب نمبر: 173621

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:113-42T/L=3/1441

    ضروریاتِ دین سے وہ تمام دینی امور مراد ہوتے ہیں جو نبی کریم ﷺ سے قطعی طور پر تواتر کے ساتھ ثابت ہوں اور جن کا دین محمدی ہونا ہر خاص وعام کو بداہةً معلوم ہو یعنی ان کا حصول کسی خاص اہتمام اور تعلیم پر موقوف نہ ہو بلکہ عام طور پر وہ امور مسلمانوں کو وراثتاً معلوم ہوجاتے ہوں مثلاً:نماز،روزہ حج، زکوة کی فرضیت اور زنا،قتل،چوری ،شراب خوری وغیرہ کی حرمت وممانعت وغیرہ اسی طرح نبی کریم ﷺ کا خاتم الأنبیاء ہونا،حشرونشر،جزاء سزا وغیرہ۔

    قال العلامة الکشمیری۔ رحمہ اللہ۔ والمراد "بالضروریاتط علی ما اشتہر فی الکتب: ما علم کونہ من دین محمد - صلی اللہ علیہ وسلم - بالضرورة، بأن تواتر عنہ واستفاض، وعلمتہ العامة، کالوحدانیة، والنبوة، وختمہا بخاتم الأنبیاء، وانقطاعہا بعدہ... وکالبعث والجزاء، ووجوب الصلاة والزکاة، وحرمة الخمر ونحوہا، سمی: ضروریاً، لأن کل أحد یعلم أن ہذا الأمر مثلاً من دین النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - ... فالضرورة فی الثبوت عن حضرة الرسالة، وفی کونہ من الدین،(إکفار الملحدین فی ضروریات الدین ص: 3، الناشر: المجلس العلمی - باکستان)

    (۱)حیات النبی ﷺ یعنی آپ ﷺ کا اپنی قبر اطہر میں حیات ہونا یہ اہلِ سنت والجماعت کا اجماعی اور متفقہ عقیدہ ہے ،اس کا منکر اہلِ سنت والجماعت سے خارج ہے ۔

    (۲) حاضر وناظر کا یہ معنی کہ خدا کے علاوہ کوئی ایسی ہستی ہے جو تمام کائنات کو کفِ دست کی طرح دیکھتی ہے دور ونزدیک کی آوازیں سنتی ہے ،ایک آن میں تمام عالم کی سیر کرتی ہے اور اسی جسم کے ساتھ جو قبر میں مدفون ہے پورے عالم میں جاتی ہے یہ عقیدہ شرکیہ عقیدہ ہے اور بشہادتِ عقل ونقل باطل ہے۔ (محاضرہ علمیہ برموضوعِ رد رضاخانیت :۱۱۷)

    (۳) حضرت اقدس نبی کریم ﷺ اپنی ذات کے اعتبار سے نہ صرف نوعِ بشر میں داخل ہیں بلکہ افضل البشر ہیں،نہ صرف انسان ہیں بلکہ نوع انسانی کے سردار ہیں نہ صرف آدم کی نسل سے ہیں بلکہ آدم اور اولادِ آدم کے لیے سرمایہ افتخار ہیں ؛لہذا نبی کریم ﷺ کو نوعِ انسانی سے خارج کرنا اور آپ ﷺ کو بشر نہ مان کر کوئی نورانی مخلوق ماننایہ عقیدہ قرآن وحدیث اور امت کے اجماعی عقیدہ کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ خود رضاخانی علماء کے نزدیک شرکیہ عقیدہ ہے ۔(محاضرہ علمیہ برموضوعِ رد رضاخانیت :۱۲۶) نبی کریم ﷺ کو بایں معنی مختارِ کل ماننا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ کائنات میں ہر طرح کے تصرف کا کلی اختیارآپ ﷺ کو دیدیا گیا تھا اور دنیا وآخرت کی ساری مرادیں آپ ﷺ کے قبضہ تصرف واختیار میں تھیں یہ عقیدہ بھی شرکیہ ہے ۔(محاضرہ علمیہ برموضوعِ رد رضاخانیت :۱۳۸)کائنات کے ذرہ ذرہ کا علم محیط کلی یعنی جمیع ماکان ومایکون کا علم إلی أبد الآباد اس معنی میں غیراللہ کے بارے میں علمِ غیب کا عقیدہ خواہ عطائی ہو یہ بھی شرکیہ عقیدہ ہے۔الغرض اس تفصیل سے معلوم ہواکہ مذکور فی السوال بیشتر عقائد ضروریاتِ دین میں شامل ہیں ؛البتہ کسی قول یا عمل کے کفر اور شرکیہ ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کے قائل وعامل پر بھی کفر وشرک کا اطلاق کیا جائے اور احکام جاری کیے جائیں کیونکہ اطلاقِ کفر کی مستقل شرائط ہیں اگر یہ مجتمعاً پائی جائیں تب کسی پر کفر وشرک کا اطلاق کیا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند