• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 608016

    عنوان:

    سودی کاروبار والے کی دعوت کھانا کیسا ہے؟

    سوال:

    میرے پڑوس میں ایک شخص ہے جو سود کا کاروبار کرتا ہے انہوں نے مجھے دعوت دیا ہے تو ان کا دعوت کھانا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 608016

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:545-412/L=5/1443

     مذکورہ بالا صورت میں اگر اس کی غالب آمدنی حرام ذرائع (سودوغیرہ) سے حاصل ہے تو اس کے یہاں دعوت کھانا یا اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہ ہوگااور اگر اس کی غالب آمدنی حلال ذرائع سے حاصل ہے تو دعوت کھانے یا ہدیہ قبول کرنے کی گنجائش ہوگی، اور اس صورت میں بھی اگر اس نیت سے کہ اس کوتنبہ ہو اور حرام کاروبار ترک کردے اگر اس کی دعوت میں شرکت نہ کی جائے تو بہتر ہوگا۔

    لا یجیب دعوة الفاسق المعلن لیعلم أنہ غیر راض بفسقہ، وکذا دعوة من کان غالب مالہ من حرام ما لم یخبر أنہ حلال وبالعکس یجیب ما لم یتبین عندہ أنہ حرام، کذا فی التمرتاشی.وفی الروضة یجیب دعوة الفاسق والورع أن لا یجیبہ ودعوة الذی أخذ الأرض مزارعة أو یدفعہا علی ہذا، کذا فی الوجیز للکردری.آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل، ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالا لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا، کذا فی الملتقط.[الفتاوی الہندیة 5/ 343)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند