معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 600529
کیا ریاست کے بنک میں رقم رکھنا اور اس پر فکس منافع لینا درُست ہے ؟
جواب نمبر: 60052912-Oct-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 77-57/M=02/1442
بضرورت، کسی بھی بینک میں رقم رکھی جاسکتی ہے لیکن اس پر منافع لینا سود ہے جو درست نہیں، سودی رقم کو بینک سے نکال کر بلانیت ثواب غریبوں کو دے دی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں ایک سوفٹ ویئر کمپنی (ٹاٹا کنسلٹینسی سروسز) میں کام کرتا ہوں۔ ہم سوفٹ ویئر تیا رکرتے ہیں اور بہت ساری دوسری تنظیموں کا ٹیکنکل طور پر سپورٹ کرتے ہیں۔ نیز مجھے بینکنگ اور فائنانس تنظیموں کابھی سپورٹ کرنا ہوتاہے۔ میں جانتاہوں کہ بینکنگ فیلڈ میں کام کرنا اسلام میں جائز نہیں ہے۔ میرے بارے میں کیا حکم ہے؟ صرف ایک یا دوہفتہ میں ان تنظیموں کے لیے کام کروں گا۔ برائے کرم مجھے اپنی دعا میں یاد رکھیں۔
نوٹ: میں نے اپنے علاقہ کے ایک مفتی صاحب سے رابطہ کیا جو کہ دیوبندی ہیں۔ انھوں نے جواب دیا: ہمارا مقصد تو بینک کو کام کرنا نہیں ہے۔ حرج ہے کرسکتے ہیں۔
2056 مناظرکیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ میں کہ: ٹرک کےٹائر کی ایک کمپنی ہے برلا زید ٹائر کی ایجنسی لینا چاہتا ہے کمپنی کا قانون ہے کہ ایجنسی لینے والا ۲۰۰۰۰۰ روپے کمپنی کو ڈپوزٹ دے تو کمپنی دولاکہ ڈپوزٹ پر ہر سال ۳۰۰۰۰ نفع {سود} دیگی اور ایک ٹائر پر دوفیصد قیمت کم لیگی تو زید کا کہنا ہے کہ مسلمان کے لئے سود لینا جائز نہیں ہے لہذا ۳۰۰۰۰ مجہے نہیں چاہیئے اسکے بجائے ایک ٹائر پر مجھسے پانچ فیصد قیمت کم لی جائے تو کیا زید کا اسطرح سے کمپنی سے ایجنسی لینا شرعاً درست ہے؟
2344 مناظر