معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 3505
کمپنی کاقانون ہے کہ ایجنسی لینے والا ۲۰۰۰۰۰ روپے کمپنی کو ڈپوزٹ دے تو کمپنی دولاکہ ڈپوزٹپر ہر سال ۳۰۰۰۰ نفع {سود} دیگی اور ایک ٹائر پر دوفیصد قیمت کم لے گی۔ کیا یہ درست ہے؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ میںکہ: ٹرک کےٹائر کی ایک کمپنی ہے برلا زید ٹائر کی ایجنسی لینا چاہتا ہے کمپنی کاقانون ہے کہ ایجنسی لینے والا ۲۰۰۰۰۰ روپے کمپنی کو ڈپوزٹ دے تو کمپنی دولاکہ ڈپوزٹپر ہر سال ۳۰۰۰۰ نفع {سود} دیگی اور ایک ٹائر پر دوفیصد قیمت کم لیگی تو زید کا کہناہے کہ مسلمان کے لئے سود لینا جائز نہیں ہے لہذا ۳۰۰۰۰ مجہے نہیں چاہیئے اسکے بجائےایک ٹائر پر مجھسے پانچ فیصد قیمت کم لی جائے تو کیا زید کا اسطرح سے کمپنی سےایجنسی لینا شرعاً درست ہے؟
جواب نمبر: 3505
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 202/ ب= 191/ ب
یہ شکل سود کی ہے، حدیث شریف میں ییا ہے: کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا فَہُوَ رِبٰواژ دو لاکھ ڈپازٹ دے کر تیس ہزار لینا بھی سود ہے، اوراس کی وجہ سے ہرٹائر پر دو فیصد یا پانچ فیصد قیمت کم لینا بھی درست نہیں، جیسا کہ اوپر حدیث میں گذرا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند