• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 55967

    عنوان: كار قسطوں پر لینا

    سوال: میری کمپنی اپنے ملازمین کو انٹریسٹ فری کار لون دیتی ہے، فرض کریں کہ کار کی قیمت 1000,000 ہے تو میں اس رقم کی پانچ فیصد (50000)کا چیک بینک کے نام بنا کر ایچ آر کو بھیج دوں گا، ایچ آر سارے کاغذات مکمل کرکے بینک کو بھیج دے گی، پھر بینک 1000,000 روپئے کا چیک میرے نام بناکر ایچ آر کو بھیج دے گا، ایچ آر سے وہ چیک مجھے مل جائے گا، اس کے بعد ایچ آر (950,000) کی 60 کے برابر قسط بنا ئے گا (15834) جو کہ اگلے مہینے سے میری تنخواہ سے کٹنا شروع ہوجائے گی۔ ایچ آڑ 15834 میں انٹریسٹ کا پیسہ اپنے پیسے سے ملا کر بینک کو دے گا ہر مہینہ۔ میں اتنا ہی واپس کروں گا جتنا میں لوں گا یعنی 950,000 ۔ انٹریسٹ کمپنی دے گی ، اس میں غلطی ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ہے کیوں کہ کمپنی تنخواہ سے ہر مہینہ کاٹ لیتی ہے ، سارے کاغذات میرے اور بینک کے درمیان ہوں گے ، جب تک قسط چلے گی ، کار بینک کے نام ہوگی ، کیا یہ کارلون لے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 55967

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 2010-1723/B=1/1436-U جس طرح سود کا لینا اور کھانا حرام ہے اسی طرح سود کا دینا بھی حرام ہے۔ ہرقسط پر قسطوار رقم کے ساتھ جو سود دیا جائے گا وہ حرام اور ناجائز ہے، آدمی خود سود دے یا اس کی طرف سے کمپنی دے۔ اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ کار کی اصل قیمت اور قسطوار رقم کی ادائیگی معہ سود آخری قسط تک جس قدر کل رقم بنتی ہو اتنے میں ہی کارکو خریدے، یعنی حساب پہلے ہی لگالے اسکے بعد کسٹومر کہہ دے کہ میں یہ گاڑی آپ سے اتنی رقم میں لے رہا ہوں وہ منظور کرلے تو یہ بیع درست رہے کی۔ پھر گاڑی کی رقم قسطوار ادا کرتا رہے تو اس صورت میں سود دینے کے گناہ سے محفوظ رہے گا۔ اور یہ بیع درست رہے گی، اسی طریقہ کو اختیار کرنا مسلمان کے لیے ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند