• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 174495

    عنوان: حیلے كے ذریعہ سود كو جائز بتانا

    سوال: آجکل سود کو حیلے کے ذریعے جائز کرنے کے بارے میں معتدل لوگوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہے، اسلام اعتدال پسند دین ہے اور حنفیت اعتدال پسند مسلک ہے مگر کچھ مولوی حضرات دین میں گنجائش کے پیش نظر سود میں بھی گنجائش پیدا کر لی ہے یعنی حیلے کے اوپر حیلہ، سود کی اصل شکل کیا اس سے مسخ ہو گئی؟ اگر نہیں ہوئی تو اس بارے کیا حکم ہے جب ایک تاجر سودی رقم کو حیلوں بہانوں سے جائز کر لیں؟

    جواب نمبر: 174495

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 295-215/B=03/1441

    ناجائز حیلوں کے ذریعہ سود کو جائز کرنا درست نہیں؛ البتہ کسی خاص حیلہ کے بارے میں اسی وقت حکم لگایا جاسکتا ہے جب کہ اس کی پوری شکل سامنے ہو۔ فالحیل التي تقدّم إبطالہا وذمّہا والنّہي عنہا ماہدم أصلاً شرعیاً وناقض مصلحةً شرعیةً ۔ (الموافقات للشاطبي: ۲/۱۲۴، مطبوعہ: دار بن عفان للنشر والتوزیع)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند