معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 165243
جواب نمبر: 16524301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 50-51/M=1/1440
سرکاری بینک سے تعلیمی لون لینے میں سود کی ادائیگی کرنی پڑے گی اور سودی لین دین شریعت میں موجب لعنت عمل ہے اس لئے سودی معاملے سے بچنا بھی اہم ہے، اگر بلا سودی قرض کہیں سے حاصل ہو سکتا ہو تو اس کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
ایک سرکاری ملازم ہوں میں جس کمپنی میں کام کرتاہوں وہ ایک ایسی کمپنی ہے جو خود
منافع کماتی ہے اور اس منافع سے اپنے ملازموں کو کچھ سہولتیں مہیا کراتی ہے، لیکن
ان سہولتوں پر کچھ سود بھی لیتی ہے لیکن یہ سود انسان کے مرجانے پر معاف ہے۔ ایک
خاص مسئلہ مکان کا بھی ہے جو کہ بغیر قرض لئے خریدنا ناممکن سا لگتا ہے اور کمپنی
اس کے لیے ایک بڑی رقم دیتی ہے اور وہ رقم تھوڑی تھوڑی کرکے پندرہ سالوں میں
تنخواہ سے کاٹ لیتی ہے ۔ جس وقت پورا پیسہ کٹ چکا ہوتا ہے اس وقت مکان کی قیمت ادا
کئے پیسے سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے اور اگر پیسہ ادا کرنے سے پہلے آدمی مر جائے تو
پیسہ نہیں لیا جاتا بلکہ وہ انشورنس کمپنی ادا کرتی ہے جو کہ پیسہ لیتے وقت کمپنی
کرواتی ہے۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں؟
کیا کافر سے سود لینا جائز ہے؟
6743 مناظربینک سے سودی قرض پر خریدی گئی زمین کا حکم
3221 مناظر