• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 47998

    عنوان: کیا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے ۔

    سوال: ایک کاروبار جو کہ میرے شہر میں تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ ڈیو (ادھار)کا نام دیا گیا ہے- یہ ڈیو سبزی اور غلہ منڈی میں کیا جاتا ہے ۔ پہلے زمیندار آڑھتی حضرات سے فصل لگانے کے لیے ادھار رقم لے لیتے تھے اور اس کے بدلے آڑھتی کو فصل کے موقع پر فصل فروخت کرنے کے لیے دیتے تھے جس سے وہ اپنی رقم پوری کر لیتا تھا اور باقی زمیندار کو دے دیتا تھا۔ لیکن کچھ سالوں سے سرمایہ دار لوگ اس میں شامل ہو گئے اور وہ وقت سے پہلے ہی کھاد بیج سٹاک کر لیتے ہیں یعنی مارکیٹ ریٹ پر خرید لیتے ہیں۔ جب زمیندار جن کے پاس رقم نہ اور وہ آڑھتیوں ادھار مانگے تو اس کو کہتے ہیں کھاد پیج لے لو پیسے نہیں اور ان لوگوں کو ان لوگوں کے پاس جن کے پاس ذخیرہ ہے ان میں آڑھتی بھی شامل ہیں بھیج دیتے ہیں اور یہ لوگ ان سے ادھار کے نام پر کھاد بیج کی قیمت مارکیٹ کی قیمت سے بڑھا کر لیتے ہیں جس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ چیز ہماری ہے ہم جس مرضی قیمت پر دیں ۔ جبکہ حکومت نے ان اشیا کا کاروبار کرنے والوں کا منافع طہ کیا ہوا ہے ۔یہ لوگ وقتی سرمایہ لگاتے ہیں ۔کیا یہ قیمت کا بڑھا کر لینا سود کے زمرے میں آتا ہے۔

    جواب نمبر: 47998

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1533-1161/H=11/1434-U اگر نقد کے مقابلہ میں اُدھار خرید وفروخت میں قیمت مقرر کرکے بتراضئ طرفین بیع وشراء کرلی جائے تو یہ صورت جواز کی ہے، کتب فقہ وفتاوی میں اس کا جواز مصرح ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند