• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 20953

    عنوان:

     ایل آئی سی لائف انشورنس کمپنی ، آپ تو جانتے ہی ہوں گے، ہر سال دس ہزار روپئے ادا کرتے رہنا ہوگا، کل چار سال تک یہ چالیس ہزار ہوجائیں گے، لیکن وہ لوگ ہم کو پندرہ سال بعد پانچ لاکھ دیں گے، یعنی پندرہ سال کے بعد ہم کو چار لاکھ ساٹھ ہزار زیادہ دے رہے ہیں، ان پیسوں کو لینا جائز ہوگا یا نہیں؟ یہاں پر بہت سارے لوگ جائز کہتے ہیں۔ صحیح کیا ہے، جواب دیں گے توآپ کی مہربانی ہوگی۔

    سوال:

     ایل آئی سی لائف انشورنس کمپنی ، آپ تو جانتے ہی ہوں گے، ہر سال دس ہزار روپئے ادا کرتے رہنا ہوگا، کل چار سال تک یہ چالیس ہزار ہوجائیں گے، لیکن وہ لوگ ہم کو پندرہ سال بعد پانچ لاکھ دیں گے، یعنی پندرہ سال کے بعد ہم کو چار لاکھ ساٹھ ہزار زیادہ دے رہے ہیں، ان پیسوں کو لینا جائز ہوگا یا نہیں؟ یہاں پر بہت سارے لوگ جائز کہتے ہیں۔ صحیح کیا ہے، جواب دیں گے توآپ کی مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 20953

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 519=457-4/1431

     

    یہ چار لاکھ ساٹھ ہزار زائد رقم سود ہے، آپ کے لیے لینا اور اپنے استعمال میں لانا حرام ناجائز ہے۔ اسے لے کر آپ بلانیتِ ثواب غریبوں اور محتاجوں اور پریشان حال مقروضوں پر تصدق کردیں تاکہ اللہ کے وبال سے محفوظ رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند