معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 58463
جواب نمبر: 58463
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 560-560/M=6/1436-U اگر چھوٹے بھائی نے ان زیورات کو بینک میں رہن رکھ کر سودی قرض سے بڑے بھائی کو زمین خریدکر دیدیا تو اگر بڑے بھائی کو اس معاملے کا علم ہونے کے باوجود اس کو منع نہیں کیا؛ بلکہ وہ بھی اس پر راضی رہے تو اس صورت میں دونوں بھائی سود کے گناہ میں شریک ہیں۔ وعن أبي رافع قال: سألتُ عمر بن الخطاب․․․ ثم قال: یا أبا رافع! إن ا لآخذ والمعطي والشاہد والکاتب شرکاء․․․ ثم بیَّن شدة حُرمة الربا بقولہ: الآخذ والمعطي والکاتب والشاہد فی سواء: أن في المأثم وہو نظیر ما روي عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم: لعن اللہ في ا لخمر عشرة․․․ والأصل في الکل قولہ: ”وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (المائدہ) (المبسوط للسرخسي: ۱۴/ ۸، کتاب الصرف، ط: دار المعرفة، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند