• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 173514

    عنوان: اسلامی بینكنگ كے بارے میں

    سوال: اگر کوئی بندہ اسلامی (انٹریسٹ فری) بینکنگ شروع کرنا چاہئے تو کیا وہ شروعات میں بینک فائنانس کا سہارا لے سکتاہے؟ مثلاً اپنے کالونی میں جیسے کہ ایک پلاٹ پر کوئی فائنانس کراتا ہے تو بینک سے فائنانس میں مدد کرے کسٹمر مسلم ہو یا غیر ، پھر جب پیسہ جمع ہوجائے تو یہ بندہ اسلامی ہوم لون چالو کرسکتاہے بنا بیاز کے ،پلاٹ بیچ کر جس میں صرف منافع ہو اور منافع کو قسطوں میں بانٹ دے کیوں کہ اسلامی فائنانس کسی شکل میں تو چلا کرنا ہی پڑے گا تبھی تو زیادہ پیسے جمع ہوں گے۔ اسلامی بینک اور ہوم لون چالو کرنے کے حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 173514

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:121-39T/B=3/1441

    اسلامی بینکنگ شروع کرتے وقت جب آپ پلاٹ پر بینک سے فائنینس کراکے بینک سے پیسے لیں گے تو ظاہر ہے کہ اس پر سود بھی دینا ہوگا، جس طرح سود کا لینا حرام ہے اسی طرح سود کا دینا بھی حرام ہے، دوسری بات یہ ہے کہ اسلامی بینک جو لوگ چلاتے ہیں وہ بھی کچھ نہ کچھ سود لیتے ہیں، وہ اسے سروس چارج کا نام لے کر لیتے ہیں، انٹرسٹ اور سود کے نام سے نہیں لیتے ہیں، لہٰذا سود سے بچنے کی کوئی شکل نظر نہیں آتی، اس لیے شرعاً یہ کام آپ کا درست نہ ہوگا، مسلمان کو کسی اور جائز کام میں لگنا چاہیے جس میں سود سے نجات حاصل ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند