معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 156817
جواب نمبر: 156817
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:287-235/N=3/1439
ہیوی ڈپازٹ دے کر مفت رہائش لینا یا متعارف کرایہ سے کم پر کرایہ داری کا معاملہ کرنا جائز نہیں؛ کیوں کہ کرایہ داری کے معاملہ میں کرایہ دار ڈپازٹ کے نام پر مکان مالک کو جو رقم دیتا ہے، وہ شرعاً بہ حکم قرض ہوتی ہے،اور مکان مالک ڈپازٹ ہی کی بنیاد پراسے مکان کی مفت رہائش دیتا ہے یا اس سے متعارف کرایہ سے کم کرایہ لیتا ہے ؛ جب کہ شریعت میں قرض خالص تبرع اور احسان کا معاملہ ہے ،قرض کی وجہ سے مقروض سے کوئی بھی نفع حاصل کرنا جائز نہیں، وہ بہ حکم سود ہوتا ہے؛ اس لیے ہیوی ڈپازٹ دے کر مفت رہائش لینا یا متعارف کرایہ سے کم پر کرایہ داری کا معاملہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، آپ اس سے بچیں اور مکمل کرایہ ہی پر کرایہ داری کا معاملہ کریں، شریعت پر عمل کرنے سے إن شاء اللہ آپ کی کمائی اور آمدنی میں برکت ہوگی۔
أنواع الربا،وأما الربا فھو علی ثلاثة أوجہ :أحدھا فی القروض، والثاني فی الدیون، والثالث فی الرھون۔الربا فی القروض فأما فی القروض فھو علی وجھین:أحدھما أن یقرض عشرة دراھم بأحد عشر درھما أو باثني عشر ونحوھا۔والآخر أن یجر إلی نفسہ منفعة بذلک القرض، أو تجر إلیہ وھو أن یبیعہ المستقرض شےئا بأرخص مما یباع أو یوٴجرہ أو یھبہ ……،ولو لم یکن سبب ذلک (ھذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک ربا ، وعلی ذلک قول إبراھیم النخعي: کل دین جر منفعة لا خیر فیہ (النتف فی الفتاوی ، ص ۴۸۴، ۴۸۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند