معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 169181
جواب نمبر: 16918101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:701-581/sd=8/1440
اگر روزآنہ پچاس منٹ حاصل کرنے کے لیے اکاوٴنٹ میں ایک ہزار کا بیلنس رکھنا شرط ہو، تو فری منٹ سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا
نام شمشاد احمد ہے میں مالیر کوٹلہ، پنجاب کا رہنے والا ہوں۔ میں بیج کی پیداوار
کا کاروبار شروع کرنا چاہتاہوں جس میں میں کسانوں کو بیچ مہیا کراؤں گا اور دوبارہ
اس پیداوار کے بیج کو کنٹریکٹ (معاہدہ)کی بنیا دپراعلی قیمت دے کر خریدوں گا۔ چاول
اور گیہوں یہ دو اصل فصل ہوں گی۔ جوپیداوار ان سے لی جاتی ہے اس کو ذخیرہ کیا
جاتاہے اور اس کا گریڈ متعین کیا جاتا ہے۔ ملاوٹی اور کھوٹے اناج اس پیداوار سے علیحدہ
کئے جاتے ہیں اور اس کے بعد اچھی قسم کا بیج کسانوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔اس کام
کے لیے تقریباً پینتالیس لاکھ روپیہ کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔پانچ سے دس
لاکھ روپئے مشینری اور گودام وغیرہ میں لگیں گے اور تیس سے پینتیس لاکھ روپئے ان
کسانوں کوادا کرنے میں صرف ہوں گے جن سے میں پیداوار خریدوں گا۔ میرے پاس پانچ
لاکھ روپئے ہیں۔یہاں پر ایک پنجاب اسٹیٹ سیڈ ڈپارٹمنٹ ہے،جو کہ ایک سرکاری ایجنسی
ہے ،جو کسی بھی بیچ کے کاروبار پر پچیس فیصد سبسڈی(امدادی رقم یا گرانٹ) دیتی ہے،
جس میں پروجیکٹ رپورٹ، خریدی ہوئی مشینری کی بل یا کوئی اور سرمایہ کاری کی رپورٹ
داخل کرنا پڑتا ہے۔ پنجاب اسٹیٹ ...
میں پیسہ بینک میں رکھتا ہوں حفاظت کے مقصد سے۔ پہلے میں نے پراپرٹی میں پیسہ سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کی اور لوگوں کے ذریعہ سے ٹھگ لیا گیا۔ جو سود میں نے بینکمیں جمع شدہ پیسہ پر حاصل کیا ہے کیا میں اس پیسہ کو اپنے کار کے انشورنس کو ادا کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہوں، کیوں کہ کار انشورنس کے بغیر میں گاڑی نہیں چلا سکتا ہوں بصورت دیگر میرا لائسنس ضبط کردیا جائے گا؟ میں انکم ٹیکس ادا کرتا ہوں کیا میں اس پیسہ کو ادا کرنے کے لیے سود کا استعمال کرسکتا ہوں؟ کیا میں سود کے پیسہ سے اپنا میڈیکل انشورنس ادا کرسکتا ہوں کیوں کہ میڈیکل انشورنس ضروری ہے؟ اور اگر میں سود کا پیسہ غریبوں کو دینا چاہتا ہوں تو کیا میں اس کو سید لوگوں کو دے سکتا ہوں یااس میں بھی زکوة کے دستورالعمل کی اقتدا کرنی چاہیے؟
1795 مناظربراہ کرم، سودی روپئے کے بہتر استعمال کی وضاحت کریں۔ یہ روپئے کہا ں خرچ کئے جائیں گے؟
2534 مناظرمیں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیپٹل گینس ٹیکس (سرمایہ کے منافع کا ٹیکس) ادا کرنے کے لیے سود کا پیسہ استعمال کرنا مکروہ تحریمی ہے یا مکروہ تنزیہی؟ کیپٹل گینس ٹیکس یہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنا مکان بیچتا ہے تو جوپیسہ وہ مکان خریدنے والے سے پاتاہے ، تو مکان بیچنے والے کو گورنمنٹ کو ایک خاص رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ تو کیا گورنمنٹ کو وہ پیسہ ادا کرنے میں سود کا پیسہ استعمال کرنا مکروہ تحریمی ہے یا مکروہ تنزیہی؟کیوں کہ ایک فتوی میں ٹیکس کے معاملہ میں مفتی صاحب نے ذکر کیا ہے کہ گورنمنٹ ٹیکس ادا کرنے کے لیے سود کا پیسہ استعمال کرنا مکروہ ہے اس لیے میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ یہ مکروہ تحریمی ہے یا مکروہ تنزیہی؟ برائے کرم جواب کا حوالہ عنایت فرمائیں۔
1381 مناظرسودی قرض لینا
3659 مناظرفتوی آئی ڈی نمبر 10378کے جواب میں آپ نے
فرمایا ہے کہ یہ کاروبار سود ہے۔ (۱)بکر
نے ایک سیٹھ زید سے چھ لاکھ ادھار لے کر ایک کشتی لی ہے اب وہ پابند ہے کہ سارا
مال اسی زید سیٹھ کو دے پچاس روپیہ فی کلو کے حساب سے جب کہ مارکیٹ میں 65روپیہ فی
کلو ہے۔ بکر کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ سیٹھ زید کا قرض ادا کرے، اگر کشتی بیچے
تو پیسے کم ملیں گے تو اس کا حل بتائیں کہ سود سے بچے یا مجبوری میں یہ کرسکتا ہے؟
(۲)کشتی جس کی ہے اس کو بارہ حصوں میں سے پانچ
حصے ملتے ہیں او رکشتی کے مزدور کو ایک حصہ ملتا ہے۔ لیکن جب مال بیچا جاتا ہے
65روپیہ فی کلو کے حساب سے تو تقسیم میں 55روپیہ فی کلو کے حساب سے ملتا ہے مزدور
کو۔یہ دس روپیہ کشتی والا لیتا ہے۔ اور جب جب ضرورت ہوتی ہے کشتی کے خرچے کی تو اسی
دس روپیہ پر کلو میں سے ادا کیا جاتاہے مگر یہ خرچہ پورا کیا جاتاہے ادھار کی بنیاد
پر او رکشتی کے مزدور اس پیسے کے ادا کرنے کے پابند ہیں۔ اگر دس روپیہ فی کلو نہ
رکھیں تو کشتی کا کوئی خرچہ ہو تو یہ ادا نہیں ہو پاتا۔ اس کا حل بتائیں۔ (۳)اگر یہ دس روپیہ فی کلو بچت اگر اتنا بچے
کہ دوسری کشتی لی جاتی ہے تو پھر وہ سیٹھ کی ہوجاتی ہے اسی طرح ایک سے دو، دو سے تین
کشتیوں کے مالک ہوجاتے ہیں۔ اور کشتی کے مزدوروں کو اس بات سے کوئی اعتراض نہیں کیوں
کہ انھیں موقع ملتا ہے پیسے کمانے کا کیوں کہ وہ خود کشتی نہیں خرید سکتے ۔ برائے
مہربانی ان مسئلوں کا حل بتائیں۔