• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 480

    عنوان: کیا گیارہویں کا کھانا جائز ہے؟

    سوال:

    مجھے یہ دریافت کرنا ہے کہ میرے ماموں ہر سال گیارہویں کی محفل کرواتے ہیں، کیا گیارہویں کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ کیوں کہ میں نے مولانا چن محمد کے ایک بیان میں سناتھا کہ گیارہویں کا دودھ حرام ہوتا ہے، اور اسی طرح کی کچھ مزید باتیں میں نے سنی ہیں۔ براہ مہربانی میری الجھن دور کریں تاکہ میں اپنے ماموں کو صحیح بات بتاسکوں۔

    جواب نمبر: 480

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 261/م=258/م)

     

    گیارہویں مروجہ بدعت ناجائز ہے لقولہ علیہ السلام من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو ردّ (مشکوٰة) گیارہویں میں پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے نام نذر و نیاز کی جاتی ہے، اور کسی بزرگ کے لیے نذر ماننا حرام اور شرک ہے، لہٰذا گیارہویں کا کھانا اور پینا ناجائز ہے: اعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یوٴخذ من الدراھم والشمع والزیت ونحوھا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربًا إلیھم فھو باطل حرام الخ (در مختار) ہاں البتہ خداوند تعالیٰ کے لیے نذر ماننا اور اس کا ثواب کسی بزرگ کو پہنچانا درست ہے اور یہ کھانا فقراء و محتاجوں کا ہے۔ اسی طرح نفس ایصالِ ثواب بغیر التزام تاریخ و ہیئت غیر ثابتہ کے شرعاًدرست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند