عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 56157
جواب نمبر: 56157
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1638-1096/L=1/1436-U87 (۱) بارات لیجانے کا شرعاً ثبوت نہیں ہے؛ اس لیے اس میں جانے سے احتراز کرنا چاہیے اور اگر لڑکی والوں پر بار ہو تو ایسی صورت میں جانا ناجائز ہوگا؛ کیونکہ کسی کا مال بغیر اس کی دلی رضامندی کے دوسرے کے لیے حلال نہیں ہے؛ بالعموم لڑکی والے بغیر طیب خاطر کے محض دباوٴ میں آکر یا ریاء ً کھانے وغیرہ کا نظم کرتے ہیں؛ لہٰذا ایسی صورت میں بارات میں جانا ناجائز ہوگا۔ (۲) ولیمہ کی دعوت لڑکے والوں کی طرف سے مسنون ہے، لڑکی والوں کی طرف سے ولیمہ کی دعوت یا کھانے کا نظم کرنا مسنون نہیں ہے؛ البتہ اگر بغیر کسی التزام مالا یلزم اور ریا وغیرہ کی غرض سے کھانے کا نظم ہو تو فی نفسہ مباح ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند