• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 58364

    عنوان: نماز كے بعد مصافحہ كرنا

    سوال: گزارش یہ ہے کہ ہماری ایک مسجد کے نمازی اپنے کاروبار کی وجہ سے دن کے وقت مسجد میں نہیں آسکتے لیکن عشائ کے وقت یہ نمازی ضرور نماز میں حاضر ہوتے ہیں۔ اور وہ عشائ کی نماز کے بعد ایک دوسرے سے سلام کرتے ہیں، مصافحہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے کا حال پوچھتے ہیں۔محلے کے ایک نمازی نے اُن کو اس سے منع کیا کہ یہ جائز نہیں بلکہ بدعت ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیایہ واقعی بدعت ہے یا جائز ہے ۔

    جواب نمبر: 58364

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 252-490/H=6/1436-U جس نمازی نے منع کیا ہے اس کا قول درست ہے، فتاوی شامی میں بھی اسی طرح ہے وتکرہ المصافحة بعد اداء الصلاة بکل حال لأن الصحابة رضي اللہ عنہم ما صافحوا بعد أداء الصلاة لأنہا من سنن الروافض اہ ثم نقل عن ابن حجر من الشافعیة أنہا بدعة مکروہة لا أصل لہا فی الشرع وانہ یُنبّہ فاعلہا ویعزر ثانیًا ثم قال وقال ابن الحاج من المالکیة فی المدخل انہا من البدع وموضع المصافحة في الشرع إنما ہو عند لقاء المسلم لأخیہ لا في أدبار الصلاة فحیث وضعہا الشرع یضعہا فینہی عن ذلک ویزجر فاعلہا لما أتی بہ من خلاف السنة اہ یعنی نمازوں کے بعد ہرحال میں مصافحہ کرنا مکروہ ہے، اس لیے کہ حضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نمازوں کے بعد مصافحہ نہ کیا کرتے تھے نیز اس لیے بھی مکروہ ہے کہ یہ روافض کا ایجاد کردہ طریقہ ہے، علامہ ابن حجر شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ سے نقل کیا گیا ہے کہ بعد نمازوں کے مصافحہ کا رواج بدعت مکروہہ ہے اور ارشاد فرمایا کہ نمازوں کے بعد مصالحہ کرنے والوں کو تنبیہ کی جائے، پھر گوشمالی کی جائے اور علامہ ابن الحاج مالکی رحمہ اللہ نے پنی کتاب مدخل میں فرمایا کہ نمازوں کے بعد مصافحہ کرنا بدعت ہے اور شریعت مطہرہ میں مصافحہ کا موقعہ مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات کا وقت تجویز ہے، نمازوں کے بعد نہیں ہے۔ پس جہاں شریعت نے مصافحہ کو تجویز کردیا ہے وہیں رکھا جائے اور بعد نمازوں کے مصافحہ کے رواج کو روکا جائے اور کرنے والوں پر ڈاٹ ڈپٹ کی جائے کیونکہ وہ خلاف سنت کام کررہا ہے اھ (باب الاستبراء من کتاب الحظر والاباحة، ج۵ ص۲۴۴ مطبوعہ نعمانیہ دیوبند) آپ کی مسجد کے نمازی اگر صرف عشاء میں ہی آتے ہیں تو ان کی ملاقات نماز پڑھنے کے لیے جب گھروں سے چلتے ہیں اس وقت ہوتی ہے اس وقت ملاقات ہونے پر یا کاروبار سے لوٹتے وقت ملاقات ہونے پر سلام کرکے مصافحہ کرلیا کریں، خیر خیریت معلوم کرلیا کریں، اگر مسجد میں آنے سے پہلے موقعہ نہ مل سکے تو مسجد سے نکل کر ملاقات ہونے پر خیر خیریت دریافت کرلیا کریں، الغرض مسجد میں جو رواج آپ کے یہاں ہورہا ہے اس کو ترک کردیں تاکہ روافض اور اہل بدعت سے تشبہ بھی نہ رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند