• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 608810

    عنوان: وراثت کی تقسیم 

    سوال:

    سوال : ہم تین بھائی اور ماں ماں کی زندگی میں بڑے بھائی نے ا پنی کمائی سے زمین خرید کر ادہے حصہ میں مکان کی تعمیر کروائی اور اس میں ہم نے کچھ رقم لگائی اس کے بعد گھر کی تعمیر کا سارا خرچ ہم نے کی اور مکان تین منزلہ کردیا اور سارا خرچ میرا اور چھوٹا بھائی اس میں وقت دیا یعنی نگرانی کیا بڑے بھائی نے زمین خرید کر ماں کے نام سے رجسٹری ماں کے نام سے کردیا اس پر میں نے کہا کے اپنے نام سے کرتے اس پر بھائی نے کوئی جواب نہیں دیا ماں اور ہم تین بھائی اس مکان میں رہتے ہیں اگلے سال والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا(انا للہ وانا الیہ راجعون)اب بڑا بھائی کہتا ہے کہ مکان بیچنا ہے زمین ہم نے خریدا تھا اس لیے زمین کا ساری رقم ہم کو اور تعمیر میں تین بھائی کا حصہ ہوگا۔ جب ہم نے تعمیر میں رقم لگائی تھی تو ہم نے بھائی کو کہا تھا حساب رکھنا میری کتنی رقم لگی ہے ۔ اب اپ بتائیں کہ تقسیم کیسے ہو؟

    جواب نمبر: 608810

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 622-505/M=06/1443

     صورت مسئولہ میں اگر بڑے بھائی نے زمین خرید کر محض والدہ کے احترام میں ان کے نام رجسٹری کرادی تھی، حقیقت میں ہبہ کرنا مقصود نہ تھا اور نہ قبضہ و دخل والدہ کو سونپا تھا تو ایسی صورت میں وہ زمین بڑے بھائی کی ملکیت ہے اور مکان کی تعمیر میں روپیہ آپ (منجھلے بھائی) نے خرچ کیا ہے تو فروخت ہونے کے بعد تعمیر کی قیمت آپ کو ملے گی، اور چھوٹے بھائی نے صرف نگرانی کا عمل بلااجرت انجام دیا ہے تویہ ان کی جانب سے تبرع ہے ان کا کوئی حصہ نہیں تاہم بڑے بھائی کو چاہئے کہ اپنی خوشی سے از راہ احسان و سلوک چھوٹے بھائی کو بھی کچھ دیدیں، اگر مکان فروخت ہونے کے بعد تعمیر کی قیمت آپ اپنی خوشی سے تینوں بھائیوں میں برابر تقسیم کرنا چاہیں تو آپ کو اختیار ہے۔ اور اگر بڑے بھائی نے زمین والدہ کے نام رجسٹری کراکے عملی طور پر والدہ کو مالک و قابض بھی بنادیا تھا تو ایسی صورت میں وہ زمین والدہ مرحومہ کی متروکہ ملکیت شمار ہوکر تینوں بھائیوں میں برابر تقسیم ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند