معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 156513
جواب نمبر: 156513
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 223-183/D=3/1439
والد کے انتقال کے وقت اس کے والدین اور بیوی میں سے کوئی زندہ نہ رہا ہو اور اس کے ورثاء شرعی صرف دو بیٹے اور تین بیٹیاں رہی ہوں تو والد مرحوم کا کل ترکہ کھیت، مکان، نقد روپئے سونا چاندی اور اثاث البیت سب کے سات حصے ہوں گے دو دو حصے دونوں بیٹوں کو اور ایک ایک حصہ ہر ہر بیٹی کو ملے گا۔ ۳۴/ کٹھ زمین بھی اسی حساب سے تقسیم ہوگی۔
(۲) گھر کی زمین میں بھی بیٹیوں کا حصہ ہوتا ہے، ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند