معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 36004
جواب نمبر: 36004
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 139=74-1/1433 دوسرے بھائی بہنوں کی طرح آپ کے والد بھی اپنے والد کے ترکہ میں حق دار ہیں آپس میں مل جل کر تقسیم کا عمل انجام دے لیں تو بہتر ہے، دو دو حصہ ہرلڑکے کا ہوگا اور ایک ایک حصہ ہرلڑکی کا۔ باقی اگر وہ اپنا حصہ دوسرے بھائی بہنوں کے لیے چھوڑنا چاہتے ہیں اور خود کنارہ کش ہوجانا چاہتے ہیں تو اس کی مصلحت پر وہ خود غور کرلیں۔ اگر انھوں نے چھوڑ بھی دیا تو بھی ان کا حق اور حصہ ختم نہیں ہوگا بلکہ بعد میں مانگنے اور لینے کا حق انھیں رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند