• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 603173

    عنوان: متوفی کی کاشت کی زمین ہے ۔ کیا اس میں بیٹی کا بھی حصہ ہوگا؟ 

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں : متوفی کی کاشت کی زمین ہے ۔ کیا اس میں بیٹی کا بھی حصہ ہوگا؟ متوفی کے انتقال کے وقت اس کی پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹاموجود تھا، بعد میں اب بیٹے کا انتقال ہوگیا جس کے اولاد نہیں ہے ، بیوی موجودہے ۔ مندرجہ بالا ورثاء کا اُس کاشت کی زمین میں کتنا کتنا حصہ ہوگا؟ مدلل و مفصل جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 603173

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:525-412/N=7/1442

     (۱): جی ہاں! متوفی (وفات یافتہ شخص) نے اپنے ترکہ میں کاشت کی جو زمین چھوڑی ہے، اُس میں بیٹے کی طرح بیٹیوں کا بھی حصہ ہوگا، وہ صرف بیٹے کی نہیں ہوگی۔

    قال اللّٰہ تعالٰی: ”للرجال نصیب مما ترک الوالدٰن والأقربون وللنساء نصیب مما ترک الوالدٰن والأقربون مما قل منہ أو کثر نصیبا مفروضاً“ (سورة النساء، رقم الآیة: ۷)۔

    وقال تعالی في مقام آخر:﴿ یوصیکم اللّٰہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(المصدر السابق، رقم الآیة: ۱۱)۔

    ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۲۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲): مرحوم بیٹے نے اپنے وارثین میں کوئی اولاد تو نہیں چھوڑی ہے؛ لیکن ماں، دادا، دادی، نانی، چچا، چچا زاد بھائی یا چچا زاد بھائی کا بیٹا، ان میں سے کسی کو چھوڑا ہے یا نہیں؟ وضاحت فرماکر سوال کریں۔۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند