معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 27164
جواب نمبر: 27164
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1810=528-1/1432
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے والد نے گھر بناکر آپ کی والدہ کو دے کر مالک وقابض بنادیا تھا تو اب وہ گھر مرحومہ کی وفات کے بعد ان کا ترکہ ہوگیا جس میں مرحومہ کے تمام ورثہٴ شرعی حق دار ہوں گے۔ مرحومہ کے ورثہ میں آپ کے والد بھی شامل ہیں۔ اگر ورثہ کی پوری تفصیل لکھ کر بھیجی جائے تو ان شاء اللہ ترکہ کی تقسیم حسب شرع کردی جائے گی، جہاں تک اپنا حصہ اپنے والد کو دینے کا مسئلہ ہے تو اگر آپ لوگ خوش حال ہیں اور اس گھر کو دیدینے کے باوجود بھی آپ لوگ سکون سے زندگی گذارسکتے ہیں، تو بہتر یہی ہے کہ آپ لوگ وہ مکان اپنے والد کو ہبہ کردیں، قرآن شریف میں والدین کے ساتھ احسان کرنے کا حکم آیا ہے، البتہ اگر آپ لوگ معاشی اعتبار سے تنگ دست ہیں اور اپنے پورے حصے کو ہبہ کردینے سے آپ لوگ مزید تنگی میں پڑجائیں گے تو حسن تدبیر سے معذرت کردیں، ایسی صورت میں آپ لوگ نافرمان شمار نہیں ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند