عنوان: پروپرٹی کے بارے میں ایک سوال کرنا ہے۔ میری والدہ اپنی پروپرٹی تقسیم کرنا چاہتی ہیں، ان کی پروپرٹی کے کتنے حصے ہوں گے؟ حصہ داروں میں جو افراد ہیں وہ یہ ہیں؛ والدہ خود، ان کے د وبیٹے اور چاربیٹیا ں ہیں۔ پروپرٹی کی رقم ہے 4,193,000/ ۔ براہ کرم، مہربانی کرکے شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ اسے کس طرح سے تقسیم کی جائے گی۔ میں نے جو رقم لکھی ہے کہ اس میں والدہ کا بھی حصہ کتنا حصہ بنتاہے؟
سوال: پروپرٹی کے بارے میں ایک سوال کرنا ہے۔ میری والدہ اپنی پروپرٹی تقسیم کرنا چاہتی ہیں، ان کی پروپرٹی کے کتنے حصے ہوں گے؟ حصہ داروں میں جو افراد ہیں وہ یہ ہیں؛ والدہ خود، ان کے د وبیٹے اور چاربیٹیا ں ہیں۔ پروپرٹی کی رقم ہے 4,193,000/ ۔ براہ کرم، مہربانی کرکے شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ اسے کس طرح سے تقسیم کی جائے گی۔ میں نے جو رقم لکھی ہے کہ اس میں والدہ کا بھی حصہ کتنا حصہ بنتاہے؟
جواب نمبر: 3067901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):404=301-3/1432
زندگی میں مال وجائداد کی تقسیم وراثت کی تقسیم نہیں ہے بلکہ یہ ہبہ اور عطیہ ہے اور ہبہ میں اولاد کے درمیان مساوات (برابری) سے کام لینا چاہیے، اس لیے اگر آپ کی والدہ اپنی زندگی میں ہی اپنی پروپرٹی تقسیم کرنا چاہتی ہیں تو اپنی ضرورت کے بقدر مال وجائداد نکال کر مابقیہ کو تمام اولاد (خواہ مذکر ہوں یا موٴنث) میں برابر برابر تقسیم کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند