• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 61608

    عنوان: ہمارے والد صاحب وفات ہوچکے ہیں اور ہم نے وراثت تقسیم نہیں کی، اگر وراثت تقسیم کریں تو ہر ایک صاحب نصاب بن سکتا ہے ، مکان کرایہ پر ہے ، دو یتیم بھی ہیں تو کیا ہمارے اوپر زکاة فرض ہے ؟ اور قربانی کتنی واجب ہے؟

    سوال: ہمارے والد صاحب وفات ہوچکے ہیں اور ہم نے وراثت تقسیم نہیں کی، اگر وراثت تقسیم کریں تو ہر ایک صاحب نصاب بن سکتا ہے ، مکان کرایہ پر ہے ، دو یتیم بھی ہیں تو کیا ہمارے اوپر زکاة فرض ہے ؟ اور قربانی کتنی واجب ہے؟

    جواب نمبر: 61608

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 102-102/B=2/1437-U والد مرحوم کے انتقال کے بعد ہی ان کے چھوڑے ہوئے مال کے ورثہ مالک ہوگئے یعنی ان کی ملکیت ان کے و رثہ کی طرف منتقل ہوگئی، پس جب وراثت میں اس قدر قابل زکاة مال ہے کہ تقسیم کے بعد ہرایک صاحب نصاب ہوجائے تو ہرایک بالغ وارث پر زکاة واجب ہوگی۔ جو وارث نابالغ ہیں، ان پر زکاة واجب نہیں، قربانی بھی واجب نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند