• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 130957

    عنوان: آدمی زندگی میں اپنی کل جائداد کا تنہا مالک ہوتا ہے، بچوں کا حق اس سے وابستہ نہیں ہوتا ہے

    سوال: سوال: میرے ایک بھائی حافظ ہے ، الحمدلللہ اور دعوت و تبلیغ سے لگے ہواہے ماشااللہ اور گورنمنٹ نوکری (اسکول ٹیچر ) ہے ۔تین سال پہلے انہونے الگ زمین لے کے اپنا مکان بنایا تھا اور پھر وہ والد صاحب کے گھر سے جا کے اپنے مکان میں رہنے لگا، اور والد صاحب کے گھر میں وہ جس کمرے میں رہ رہا تھا اس میں تالا لگا کر چلاگیا تھا، سامان وہی چھوڑ گئے تھے ، کچھ سامان وہ لئے گئے تھے ، تب سے آج تک تالا لگا ہوا تھا(کمرے کی تعمیر بھی ان کی کرائی ہوئی نہیں ہے )۔اب دوسرے چھوٹے بھائی کو کمرے کی ضرورت ہوئی تو ان سے کمرے کی چابھی دینے کو کہا گیا کہ آپ رہ نہیں رہے ہو، تو چابھی دے دو تو وہ کہنے لگا کہ کمرہ میرا ہے اور میں نہیں دوں گا چابھی،یا والد صاحب مجھے حصّہ دے تب دیں گے چا بھی اور اس بات کے لئے انہونے سب سے کہہ دیا کہ والد صاحب مجھے بے دخل کر رہے ہیں جب کے ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ کیا والد صاحب کی حیات میں اس طرح یہ سب کرنا اور اپنا حصّہ مانگنا جائز ہے ؟قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب عنایات فرمائیں۔جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 130957

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1204-1150/SN=12/1437 آدمی زندگی میں اپنی کل جائداد کا تنہا مالک ہوتا ہے، بچوں کا حق اس سے وابستہ نہیں ہوتا ہے، بچوں کا حق تو باپ کی وفات کے بعد متعلق ہوتا ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے بھائی کا یہ کہنا کہ والد صاحب حصہ دیں تب وہ چابھی دیں گے، صحیح نہیں ہے۔ بھائی کو چاہئے کہ کمرے کی چابھی والد صاحب کے حوالے کردے اور والد صاحب کو بھی چاہئے کہ اسے اطمینان دلائیں کہ اس کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند