• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 6308

    عنوان:

    میرا سوال جائیداد کی تقسیم کے بارے میں ہے۔ میرے پاس چار سو اسکوائر یارڈ (چار سو مربع گز) جائیداد ہے۔ اصل میں میرے دادا اوپر مذکور جگہ پر اسی سالوں سے رہ رہے ہیں۔اب ان کا انتقال ہوگیاہے۔ میرے والد کو یہ جائیداد ملی، کیوں کہ وہ اپنے والد کے اکیلے لڑکے تھے۔ میرے والد کا بھی انتقال ہوگیا۔ ہم تین بھائی اور تین بہنیں ہیں اور میری ماں بھی زندہ ہے۔ میری ماں کا دعوی ہے کہ میرے والد نے اس کو دو سو اسکوائر یارڈ (دو سو مربع گز)بطور مہر کے دیا ہے، جیسا کہ میرے دادا کی موجودگی میں میرے والد صاحب کے ذریعہ لکھی ہوئی ایک وصیت موجود ہے۔ نیز یہ جائیداد میرے دادا یا والد کے نام سے رجسٹرڈ بھی نہیں ہے، لیکن اس پر ہماراقبضہ ہے۔ زبانی طور سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جائیداد کسی نے میرے داداکو رجسٹریشن کے دستاویز کے بغیر بطور ہدیہ کے دی تھی۔ میرے والد بھی اس میں بغیر رجسٹریشن کے ٹھہرے رہے۔ میرے دادا اور والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے۔ اب ہم تین بھائی اور تین بہنیں ماں کے ساتھ اس میں رہتے ہیں اور چونکہ اس جائیداد پر ہمارا قبضہ ہے اس لیے ہمارے گھر والوں کے علاوہ اس کا کوئی دعوی دار نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے: (۱) اس زمین میں ہم میں سے ہر ایک کا حصہ کتنا ہوگا؟ اوراگر ہم اس کو بیچنا چاہیں تو پیسوں میں ہر کا کتنا حصہ ہوگا؟ (۲) میری ماں کا دو سو اسکوائر یارڈ (دو سو مربع گز)کادعوی کرنا درست ہے یا نہیں ،کیوں کہ جس شخص نے وصیت کی تھی اب اس کا انتقال ہوگیا ہے۔ اورنیز جس جائیداد کی انھوں نے وصیت کی تھی وہ ان کے نام سے نہیں ہے اور نہ ہی قانونی طور پر ان سے تعلق رکھتی ہے۔ کیوں کہ اس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے کہ یہ ان ہی کی ملکیت ہے۔

    سوال:

    میرا سوال جائیداد کی تقسیم کے بارے میں ہے۔ میرے پاس چار سو اسکوائر یارڈ (چار سو مربع گز) جائیداد ہے۔ اصل میں میرے دادا اوپر مذکور جگہ پر اسی سالوں سے رہ رہے ہیں۔اب ان کا انتقال ہوگیاہے۔ میرے والد کو یہ جائیداد ملی، کیوں کہ وہ اپنے والد کے اکیلے لڑکے تھے۔ میرے والد کا بھی انتقال ہوگیا۔ ہم تین بھائی اور تین بہنیں ہیں اور میری ماں بھی زندہ ہے۔ میری ماں کا دعوی ہے کہ میرے والد نے اس کو دو سو اسکوائر یارڈ (دو سو مربع گز)بطور مہر کے دیا ہے، جیسا کہ میرے دادا کی موجودگی میں میرے والد صاحب کے ذریعہ لکھی ہوئی ایک وصیت موجود ہے۔ نیز یہ جائیداد میرے دادا یا والد کے نام سے رجسٹرڈ بھی نہیں ہے، لیکن اس پر ہماراقبضہ ہے۔ زبانی طور سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جائیداد کسی نے میرے داداکو رجسٹریشن کے دستاویز کے بغیر بطور ہدیہ کے دی تھی۔ میرے والد بھی اس میں بغیر رجسٹریشن کے ٹھہرے رہے۔ میرے دادا اور والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے۔ اب ہم تین بھائی اور تین بہنیں ماں کے ساتھ اس میں رہتے ہیں اور چونکہ اس جائیداد پر ہمارا قبضہ ہے اس لیے ہمارے گھر والوں کے علاوہ اس کا کوئی دعوی دار نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے: (۱) اس زمین میں ہم میں سے ہر ایک کا حصہ کتنا ہوگا؟ اوراگر ہم اس کو بیچنا چاہیں تو پیسوں میں ہر کا کتنا حصہ ہوگا؟ (۲) میری ماں کا دو سو اسکوائر یارڈ (دو سو مربع گز)کادعوی کرنا درست ہے یا نہیں ،کیوں کہ جس شخص نے وصیت کی تھی اب اس کا انتقال ہوگیا ہے۔ اورنیز جس جائیداد کی انھوں نے وصیت کی تھی وہ ان کے نام سے نہیں ہے اور نہ ہی قانونی طور پر ان سے تعلق رکھتی ہے۔ کیوں کہ اس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے کہ یہ ان ہی کی ملکیت ہے۔

    جواب نمبر: 6308

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1549=1171/ ھ

     

    اگر اس زمین کے مالک آپ کے دادا مرحوم نہ تھے تو نہ اس زمین میں وراثت کا حکم جاری ہوگا نہ وصیت درست ہوئی نہ آپ کے والد مرحوم کو مالک قرار دیا جائے گا نہ آپ تین بھائیوں تین بہنوں اور والدہ کا اس میں کچھ حصہ ہے، نہ آپ لوگوں کو بیچنا اس زمین کا درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند