عنوان: مکرمی مفتیان کرام
السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں صورت ذیل میں:
میرے والد تین بھائی ہیں۔ بڑے چچا والدہ کی حیات میں انتقال کرگئے۔ میرے والد اپنی والدہ کی حیات میںذہنی توازن بگڑ جانے کی وجہ سے گھر سے نکل گئے۔اب تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ ہمارے چھوٹے چچا نے ہماری دادی سے دادی کے نام کی جائداد کسی کو بتائے بغیر حتی کہ خود دادی کے علم میں لائے بغیر کسی بہانہ سے اپنی بیوی کے نام فروختگی کے نام پر رجسٹری کرادی ہے۔دادی سے جب دادی سے انگوٹھا کا نشان لیا گیا تو یہ نہیں بتایاکہ کس بات کا نشان لیا جا رہاہے۔اس معاملہ میں خود کو گواہ کے طور پر پیش کیا ہے۔
کیا یہ رجسٹری درست اور جائز مانیجائے گی۔جب ان سے حق مانگا جاتا ہے تو کہتے ہیں تمہارے والد غائب ہیں اس لئے تم محروم ہو۔جب کہ والد 1971میں گئے ہیں اور رجسٹری میں ہی کرایا1968
قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرماکر ممنون فرمائیں۔
سوال: مکرمی مفتیان کرام
السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں صورت ذیل میں:
میرے والد تین بھائی ہیں۔ بڑے چچا والدہ کی حیات میں انتقال کرگئے۔ میرے والد اپنی والدہ کی حیات میںذہنی توازن بگڑ جانے کی وجہ سے گھر سے نکل گئے۔اب تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ ہمارے چھوٹے چچا نے ہماری دادی سے دادی کے نام کی جائداد کسی کو بتائے بغیر حتی کہ خود دادی کے علم میں لائے بغیر کسی بہانہ سے اپنی بیوی کے نام فروختگی کے نام پر رجسٹری کرادی ہے۔دادی سے جب دادی سے انگوٹھا کا نشان لیا گیا تو یہ نہیں بتایاکہ کس بات کا نشان لیا جا رہاہے۔اس معاملہ میں خود کو گواہ کے طور پر پیش کیا ہے۔
کیا یہ رجسٹری درست اور جائز مانیجائے گی۔جب ان سے حق مانگا جاتا ہے تو کہتے ہیں تمہارے والد غائب ہیں اس لئے تم محروم ہو۔جب کہ والد 1971میں گئے ہیں اور رجسٹری میں ہی کرایا1968
قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرماکر ممنون فرمائیں۔
جواب نمبر: 2490001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1459=1029-10/1431
اس فرضی رجسٹری کا شرعاً اعتبار نہیں ہے، جہاں تک آپ کے والد کمے حصہ کا مسئلہ ہے تو وہ شرعاً اپنی والدہ کے وارث ہیں، آپ اپنا یہ معاملہ مقامی شرعی پنچایت میں پیش کریں، اگر وہ حضرات مکمل تحقیق کے بعد آپ کے والد کی وفات ہوجانے کا فیصلہ کردیتے ہیں، تو ان کا حصہ اس وقت موجود ان کے ورثاء میں تقسیم کردیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند