• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 602986

    عنوان:

    وفات شدہ بیٹے کی بیوی اور بیٹی كی وراثت كے بارے میں

    سوال:

    میرا سوال میری پراپرٹی کے متعلق ہیں میرے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں میرے سب سے بڑے والے بیٹے کا دو سال پہلے انتقال ہوگیا ہے اس کی ایک بیٹی اور ایک بیوہ ہے ۔ میرا ایک ذاتی مکان ہے جس کی قیمت تقریبا 20 لاکھ روپے ہے ، میں اپنے اس مکان کو وارثین میں تقسیم کرنا چاہتا ہوں اس کی کیا صورت ہو گی۔ براہ کرم اس مسئلے میں میری مدد فرمائے اور شریعت کی روشنی میں جواب طلب ہے ۔

    جواب نمبر: 602986

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:550-419/L=6/1442

     زندگی میں مال وجائیداد کی تقسیم وراثت کی تقسیم نہیں ہے ؛ بلکہ ہبہ اور عطیہ ہے اور ہبہ وعطیہ میں اولاد (خواہ مذکر ہوں یا مونث) کے درمیان مساوات سے کام لینا بہترہے ؛اس لیے اگر آپ اپنی حیات میں اپنی جائیداد کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ اپنی اور اپنی اہلیہ کی ضرورت کے بقدر اموال وجائیداد رکھ کر مابقیہ کو اپنی تمام اولاد میں برابر برابر تقسیم کردیں ،اگر کسی لڑکے یا لڑکی کو اس کے نیک یا محتاج ہونے کی وجہ سے جبکہ اس سے مقصود دیگر اولاد کو نقصان پہونچانا نہ ہو کچھ زائد دیدیں تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔اسی طرح اگر آپ اپنی پوتی اور بہو کو بھی کچھ دیدیں تو اس کی بھی اجازت ہوگی ؛بلکہ دیدینا بہتر ہوگا تاکہ ان کی دل شکنی نہ ہو ۔

    قال فی الہندیة: لو وہب شئیاً لأولادہ فی الصحة، وأراد تفضیل البعض علی البعض ، عن أبی حنیفة رحمہ اللّٰہ تعالی: لابأس بہ اذا کان التفضیل لزیادة فضل فی الدین ، وان کانا سواء، یکرہ، وروی المعلی عن أبی یوسف رحمہ اللّٰہ تعالی أنہ لابأس نہ اذا لم یقصد بہ الاضرار ، وان قصد بہ الاضرار ، سوی بینہم وہو المختار۔۔۔ ولو کانا لولد مشتغلاً بالعلم لا بالکسب ، فلا بأس بأن یفضلہ علی غیرہ۔ (الفتاوی الہندیة: /۴ ۳۹۱، کتاب الہبة، الباب السادس)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند