• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 611381

    عنوان:

    ایک بھائی کا دوسرے بھائی کے ذاتی کمائی میں حصہ مانگنا

    سوال:

    سوال یہ ہے کہ ہم دو بھائی ہیں ۔ میں نے سرکاری ملازمت اختیار کی اور میرا بھائی بے روزگار تھا ۔ میں اپنی تنخواہ بھائی کو دیتا تھا وہ اس سے گھر کا خرچ وغیرہ چلاتا تھا اور گھر پر رہتا تھا ۔میں نے اس کو ایک کار بھی خرید کر دی جسے وہ بطور ٹیکسی کبھی کبھار چلاتا تھا ۔اس کی کفالت اور سکی فیملی کی کفالت 90 فیصد میں نے زمہ لی تھی جس میں میری بیوی کی حق مہر کے زیورات تک خرچ ہوۓ ۔بھائی کو بمع فیملی عمرہ بھی کروایا ۔والدین کو بھی میں نے حج اور عمرے کرواۓ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ۔جس گھر ہم رہتے ہیں وہ اشتراکی ہے اور اس کی کنسٹرکشن اور مرمت بھی 90 فیصد میں نے کروائی ہے بھائی کا اس میں صرف ایک عدد کمرہ اس کا ذاتی ہے ۔ میں ریٹائرڈ ہوگیا اور ریٹائرمنٹ کے بعد والد محترم نے7 مرلہ کا ایک غیر آباد پلاٹ مجھے دیدیا اور اس پلاٹ پر میں نے اپنی فیملی کے لیے علیحدہ گھر تعمیر کروا یا ۔جس میں بھائی نے معاونت تو درکنار مبارکباد تک نہیں دی ۔میں اپنی فیملی سمیت نئے گھر میں شفٹ ہوگیا ہوں اور بھا ئی والدین کے ساتھ بڑے گھر میں رہ رہا ہے اشتراکی گھر سے علیحدہ کرتے وقت والد مخترم اور بھائی نے مجھ ایک عدد پلاٹ دی تھی تاکہ میں اسے بیچ کر اپنے لیے نیا گھر تعمیر کرواسکوں ۔اس پلاٹ کے بیچنے سے میرا گھر تعمیر نہیں ہوسکتا تھا اس لئے میں نے اپنی پنشن کی رقم سے گھر تعمیر کروادی اور والد محترم کا دیا ہوا پلاٹ نہیں بیچا۔ایک سال گزرنے کے بعد میرے والد صاحب نے مجھ سے پلاٹ واپس لے لیا اور بھائی اور والد صاحب نے صاف انکار کر دیا کہ یہ آپ کا نہیں بنتا ۔پھر میں نے مطالبہ کردیا کہ مجھے اشتراکی گھر میں آباد کاری کا رقم لوٹا دو جس سے والد صاحب اور بھائی دونوں انکار کر رہے ہیں میں نے ملازمت کے دوران اپنے بچوں کے لیے ایک عدد پلاٹ علیحدہ سے لی تھی اور اپنے بیوی کو دوبارہ اس کا حق مہر میں سونا خرید کر دیں دیا تھا۔ اب بھا ئی اس میرے ذاتی خریدے ہوۓ پلاٹ میں بھی اپنا حصہ کا مانگ رہا ہے۔اور وہ اس لیے مانگ رہا ہے کہ میں ان سے مشترکہ گھر کی تعمیرات کامعاوضہ کا مطالبہ نہ کرسکوں اور میرے بیوی کے حق مہر کے سونا میں بھی دعویٰ کر رہا ہے۔تاکہ میں میں اپنی بیوی کا خرچ شدہ حق مہر کا مطالبہ نہ کر سکوں ۔ اگر چہ بھائی کے بیوی کو 3 تولہ سونا میرے والد محترم نے دلوایا تھا اس کی شادی کے موقع پر اور میں نے اپنی بیوی کو خود اپنے پیسوں سے خرید کر دیا تھا ۔میرا پہلا سونا مشترکہ گھر میں خرچ ہوگیا اور بھائی کا محفوظ رہا۔

    میرا پہلا سوال یہ ہے کہ کیا شریعت مطہرہ کے اعتبار سے میرا بھائی میرے ذاتی کمائی میں حصہ مانگنے کا حقدار ہوسکتا ہے۔ میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ والد صاحب نے مجھےجو پلاٹ ہبہ دیا تھا مشترکہ گھر میں آبادکاری کے عوض میں اور ایک سال میرے قبضہ میں بھی رہا کیا مجھ سے واپس لے سکتا ہے۔ قرآن و سنت کے حوالےسے رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 611381

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 110-148/TB=10/1443

     (1)              آپ كی ذاتی كمائی میں آپ كا بھائی حصہ مانگنے كا حق دار نہیں ہے‏، صرف آپ ہی اپنی كمائی كے مالك ہیں۔

    (2)              جو پلاٹ والد صاحب نے آپ كو دیا تھا اور سال بھر تك آپ كے قبضہ میں رہا‏، تو اب اسے واپس لینا والد صاحب كے لیے جائز نہیں‏، جو ہبہ تام ہوجائے اس كو واپس لینا شرعاً جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند