• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 600235

    عنوان: ایك بیوی دو لڑكے اور تین لڑكیوں كے درمیان تقسیم

    سوال:

    فیض الرحمان صا حب کا انتقال ہو گیا انہونے اپنے پیچھے ایک بیوی (مسعودہ )دو بیٹے (عبید الرحمن اور سعید الرحمان )تین بیٹیاں (زینت ,ثروت اور طلعت )کو چھوڑا ہے ان کے پاس 102ایکڑ زمین ہے انہوں نے اسی زمین پر بنا ہوا مکان دونوں بیٹوں کو دے دیا تھا اور اسی زمین پر بنا ہوا گودام تینوں لڑکیوں کو دے دیا تھا (1)ترکہ میں کس کا کیا حصّہ بنے گا وضاحت کریں۔

    (2)کیا مکان اور گودام کی زمین اسمیں سے نکالی جائے گی (اگر کچھ نقد روپیہ ھو تو وہ کس حساب سے تقسیم ہوگا براے کرم تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 600235

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 126-15T/M=02/1442

     صورت مذکورہ میں فیض الرحمن مرحوم نے اپنی 102 /ایکڑ زمین پر بنے ہوئے مکان کو دونوں بیٹوں کو دیدیا تو وہ دونوں اس کے مالک ہوگئے۔ اسی طرح اس زمین پر بنے ہوئے گودام کو تینوں لڑکیوں کو دیدیا تو وہ تینوں لڑکیاں ان گوداموں کی مالک ہوگئیں بشرطیکہ مکان و گودام الگ الگ ہوں، مشترک نہ ہوں، اور دونوں کو اور تینوں کو قبضہ دخل دیدیا ہو۔ اب مکان و گودام میں وراثت جاری نہ ہوگی؛ البتہ اس کے علاوہ اگر فیض الرحمن نے کوئی زمین ، مکان، زیور، نقد چھوڑا ہے تو وہ ترکہ بنے گا اور اس کی تقسیم از روئے شرع اس طرح ہوگی۔ مکان و گودام کے علاوہ جائداد، نقدی سامان کی کل مالیت آٹھ سہام میں تقسیم ہوگی۔ جن میں سے آٹھواں حصہ یعنی 1 سہام زوجہ مسعودہ کو ملے گا۔ اور 2-2 سہام دونوں لڑکوں کو ملیں گے اور 1-1 سہام تینوں لڑکیوں کو ملیں گے۔

    کل حصے   =             8

    -------------------------

    زوجہ (مسعودہ)         =             1

    ابن(عبید الرحمن)   =             2

    ابن (سعید الرحمن)                 =             2

    بنت (زینب)           =             1

    بنت (ثروت)           =             1

    بنت (طلعت)          =             1

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند