• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 168194

    عنوان: سات بھائی اور ایك بہن كے درمیان وراثت كی تقسیم

    سوال: میں نازنین مسعود دہلی سے ہوں، میرے سات بھائی ہیں اور میں ان سب کی اکیلی بہن ہوں ، جب میرے ماں باپ زندہ تھے تو انہوں نے سب کو کہا تھا کہ میری جائیداد کے حصوں میں آٹھ حصے ہوں گے ، یہ میری بیٹی نہیں بیٹاہے، اب میرے ماں اور ماں باپ اس دنیا میں نہیں رہے ۔ براہ کرم، بتائیں کہ جائیداد کا بٹواراہ کیسے ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 168194

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 534-480/M=05/1440

    صورت مسئولہ میں اگر والدین نے اپنی مملوکہ جائیداد کو آٹھ حصوں میں کرنے کی بات محض زبانی کہی تھی باضابطہ طور پر اپنی زندگی میں حصے الگ الگ دے کر کسی کو مالک و قابض نہیں بنایا تھا تو ایسی صورت میں ضابطہٴ میراث کے مطابق والدین مرحومین کی متروکہ جائیداد، بعد اداء حقوق مقدمہ علی الارث، کل ۱۵/ سہام میں منقسم ہوگی جن میں سے ہر بھائی کو ۲/ سہام اور آپ (بہن) کو ایک سہم ملے گا؛ شرعی تقسیم کا نقشہ:

    کل حصے  =       ۱۵

    -------------------------

    ابن      =       ۲

    ابن      =       ۲

    ابن      =       ۲

    ابن      =       ۲

    ابن      =       ۲

    ابن      =       ۲

    ابن      =       ۲

    بنت      =       ۱


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند