معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 168194
جواب نمبر: 16819401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 534-480/M=05/1440
صورت مسئولہ میں اگر والدین نے اپنی مملوکہ جائیداد کو آٹھ حصوں میں کرنے کی بات محض زبانی کہی تھی باضابطہ طور پر اپنی زندگی میں حصے الگ الگ دے کر کسی کو مالک و قابض نہیں بنایا تھا تو ایسی صورت میں ضابطہٴ میراث کے مطابق والدین مرحومین کی متروکہ جائیداد، بعد اداء حقوق مقدمہ علی الارث، کل ۱۵/ سہام میں منقسم ہوگی جن میں سے ہر بھائی کو ۲/ سہام اور آپ (بہن) کو ایک سہم ملے گا؛ شرعی تقسیم کا نقشہ:
کل حصے = ۱۵
-------------------------
ابن = ۲
ابن = ۲
ابن = ۲
ابن = ۲
ابن = ۲
ابن = ۲
ابن = ۲
بنت = ۱
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
والدین کا انتقال ہوگیا ہے۔ ہم دو بہن بھائی ہیں، بھائی شادی شدہ ہے اور بہن غیر شادی شدہ ہے۔ وراثت میں کچھ نقد ملا اور والدہ کے زیور ہیں وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
1394 مناظرہم سات بھائی اورتین بہنیں ہیں۔ ہمارے والد صاحب کا انتقال جنوری 1970 میں ہوا۔ دوسرے اثاثہ کے علاوہ ہمارے والد صاحب نے سونے سے لکھاہوا ایک قرآن شریف چھوڑا جو کہ چار سوسال پرانااور بہت ہی قیمتی ہے۔ قرآن شریف ہماری ماں کی تحویل اور حفاظت میں تھا۔ ہمارے والد صاحب نے کوئی وصیت نہیں چھوڑی۔ پندرہ سال پہلے ہماری ایک بہن جو کہ لندن میں رہتی ہے انڈیا آئی اس نے میری ماں کو یقین دلایا اور اکسایا کہ وہ اس کو قرآن دے دے دوسرے بھائی اوربہنوں کی رضا، اجازت اور علم کے بغیر۔ جب ہمارے دوسرے بھائی اور بہنوں کو معلوم ہوا کہ ہماری بہن قرآن شریف لندن لے کر چلی گئی ہے بغیر ان کی رضا و رغبت کے تو انھوں نے اس پر اعتراض کیا، کیوں کہ قرآن مجید ہمارے مرحوم والد صاحب کی ملکیت تھی اوران کے انتقال کے بعد یہ ہمارے مرحوم والد صاحب کے وارثین کی اجتماعی ملکیت بن گیا اورہماری بہن اس کو ہماری رضامندی کے بغیر نہیں لے جاسکتی ہے۔ہماری ماں نے ہماری بہن سے کہا کہ اس نے جو قرآن شریف اس کو پندرہ سال پہلے دیا تھا وہ اس کے وارثوں کو واپس کردے ۔ اوروہ بہت زیادہ بحث و مباحثہ کے بعد تیار ہوئی لیکن اب تک اس نے قرآن شریف کو ہمیں واپس نہیں کیا ہے۔ ہماری ماں کا انتقال گیارہ سال پہلے ہوچکا ہے۔ اب ہمارے کچھ بھائی اور بہن کی یہ رائے ہے کہ اگر کوئی شخص لندن میں قرآن شریف کولینے میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس کے لیے اچھا ہدیہ پیش کرتا ہے تو ہم یہ قرآن شریف ہدیہ کے طور پر اس کو دے سکتے ہیں اور یہ رقم شریعت کے مطابق تمام بھائی اور بہنوں کو تقسیم کردیں گے۔ ذیل میں چند سوالات ہیں ان کے بارے میں اپنی رائے دیں: (۱) کیا یہ قرآن شریف ہدیہ(قیمتا) کے بدلہ میں دینا جائز ہے؟ یہ بات ذہن نشیں رہے کہ یہ قرآن ہاتھ سے اور سونے سے لکھا ہوا ہے اور چار سو سال پرانا ہے۔ (۲)ہماری بہن نے گزشتہ تیرہ سال سے وعدہ کے باوجود وہ قرآن شریف وارثوں کو واپس نہیں کیا ہے۔ اس کو شرعی قانون کے مطابق کیا کرنا چاہیے؟ (۳) اگر کچھ بھائی اور بہن یہ چاہتے ہوں کہ اس کو ہدیہ (قیتا) کے طورپر دے دیں اورکچھ بھائی اور بہن چاہتے ہوں کہ اس کو رکھے رہیں تو اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ لندن میں ایک نیلامی کمپنی ہے جو کہ قرآن شریف میں دلچسپی رکھتی ہے۔ برائے کرم تینوں سوالوں کے جواب عنایت فرماویں۔
2174 مناظرمسئلہ
وراثت کا ہے کوئی ایک شخص جس کی اولاد نہیں والدین نہیں بیوی بھی نہیں بہن بھائی
بھی نہیں دو بھانجے دو کزن ہیں وراثت کس کے نام ہوگی؟
کیا باپ اپنی زندگی ہی میں اپنی جائیداد اپنے بچوں میں تقسیم کرسکتا ہے؟ اگر کرنا چاہے تو کیا طریقہ ہونا چاہیے؟ (۲) اگر مقدار میں کمی و بیشی کرے تو کیا حکم ہے؟
3987 مناظر