معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 605209
والد کی حیات میں تین بیٹوں اور ایك بیٹی كے درمیان رقم كی تقسیم
میرے والد رشید چودھری ۹۲سال کے ہیں، الحمدللہ وہ صحتمند اور ٹھیک ہیں، ہم تین بھائی اور ایک بہن ہیں، ہم سب کی شادی ہوچکی ہے، ۲۳سال پہلے ہماری والدہ کا انتقال ہوگیاہے، میرے والد کی ایک دکان تھی جس سے انہوں نے پچاس لاکھ روپئے کمائے، اور یہ رقم سب سے بڑے بیٹے کے پاس ہے، براہ کرم، بتائیں کہ والد صاحب اور ہم چاروں افراد کے درمیان اس رقم کی تقسیم کیسے کی جائے گی؟
جواب نمبر: 605209
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1036-847/D=12/1442
والد صاحب جب تک زندہ ہیں اپنی رقم اور جائیداد کے تنہا مالک ہیں جس طرح چاہیں تصرف کریں اور اولاد کو دینا چاہیں دیں؛ البتہ زندگی میں اگر اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو بہتر ہے کہ ہر لڑکے لڑکی کو برابر برابر دیں اور اگر وراثت کے اعتبار سے ہر لڑکے کو لڑکی کا دوگنا دینا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے لیکن یہ ان کی طرف سے ہبہ اور عطیہ ہوگا وراثت کی تقسیم نہ ہوگی کیونکہ وراثت کی تقسیم مرنے کے بعد ہوتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند