• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 606581

    عنوان:

    کیا بیٹا اپنے باپ کو جائیداد بلاضرورت بیچنے سے روک سکتا ہے ؟

    سوال:

    میرے والد الحمد للہ باحیات ہیں البتہ میرے دادا کا انتقال ہوے ۶سال کا عرصہ ہوگیا لیکن جائیداد کی تقسیم ایک سال پہلے ہی ہوئی، اب ان کی عمر ۵۵سال ہے الحمد للہ ہمارے پاس شہر میں خود میرے والد کے ۳ذاتی پلاٹ ہیں ان میں سے کہیں بھی رہ سکتے ہیں لیکن پھر بھی وہ دادا کی جائیداد جو کہ زرعی زمیں کی شکل میں دیہات میں واقع ہے جو کہ شہر سے ۸۰کیلو میٹر دور ہے اب دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا بیٹے انہیں زمین بیچنے سے روک سکتے ہین؟ اور والدہ کا بے جا اصرار کرنا زمین کے بیچنے پر محض اپنے بھائیوں اور بیٹی کے سسرال والوں کو بتانے کے لیے ، کیا انہیں اس کا اختیار ہے ؟ الحمد للہ شہر کے گھروں سے ماہانہ کافی رقم کرایے کی شکل میں آتی ہے جو کہ والدین ہی لیتے ہیں ،)یہ والدین کی شکایت نہیں کررہا ہوں ( روکنے کی وجہ یہ کی زرعی زمین دن بدن مہنگی ہوتی جارہی ہیں ، براے مہربانی اس سلسلہ میں رہنمائی فرمائیں کہ بچوں کے کیا حد ہیں اور والدہ کا کتنا اختیار ہوتا ہے باپ کے جائیداد میں؟

    جواب نمبر: 606581

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 188-183/B=03/1443

     باپ اپنی حیات میں اپنی تمام جائیداد کے مالک و مختار ہیں، وہ چاہیں تو بیچ بھی سکتے ہیں، کسی کو ہبہ بھی کرسکتے ہیں، آپ کو زبردستی روکنے کا حق نہیں ہے؛ البتہ آپ مشورہ دے سکتے ہیں۔ والدہ محترمہ کو ضد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ وہ جائیداد کی مالک نہیں۔ آپ کا مشورہ تو صحیح ہے، والد صاحب کو خود یا کسی کے ذریعہ سمجھاتے رہیں، ممکن ہے آئندہ ان کی سمجھ میں آجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند