• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 56872

    عنوان: مسئلہ یہ ہے کہ گذشتہ دو سال پہلے میری والدہ محرم کا انتقال ہوگیاتھااور انہوں نے ترکے میں ایک مکان چھوڑا ہے جس کی مالیت تقریبا ً1500000 سے 1800000 روپئے تک ہے اور ان کے ورثہ میں تین بیٹے اور چا ر بیٹیاں اور شوہر ہے۔ براہ کرم، مجھے ترکے کی تقسیم کا طریقہ بتائیں۔ اللہ آپ کو اس کا اجر دیں گے۔ جزاک اللہ

    سوال: مسئلہ یہ ہے کہ گذشتہ دو سال پہلے میری والدہ محرم کا انتقال ہوگیاتھااور انہوں نے ترکے میں ایک مکان چھوڑا ہے جس کی مالیت تقریبا ً1500000 سے 1800000 روپئے تک ہے اور ان کے ورثہ میں تین بیٹے اور چا ر بیٹیاں اور شوہر ہے۔ براہ کرم، مجھے ترکے کی تقسیم کا طریقہ بتائیں۔ اللہ آپ کو اس کا اجر دیں گے۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 56872

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 197-240/L=31/1436-U مذکورہ بالا صورت میں آپ کی والدہ محترمہ کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوق مقدمہ علی المیراث ۴۰/ حصوں میں منقسم ہوکر ۱۰/حصے آپ کے والد کو ۶،۶/ حصے تینوں لڑکوں میں سے ہرایک کو اور ۳، ۳/ حصے چاروں لڑکیوں میں سے ہرایک کو ملیں گے، اس حساب سے رقم کی تقسیم کرلی جائے، اگر متعین طور پر رقم کی مقدار لکھ کر بھیجی جائے تو ان شاء اللہ رقم کی تقسیم ورثا کے درمیان ان کے حصص کے اعتبار سے کردی جائے گی۔ مسئلہ کی تخریج شوہر=۱۰ لڑکا=۶ لڑکا=۶ لڑکا=۶ لڑکی=۳ لڑکی=۳ لڑکی=۳ لڑکی=۳


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند