• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 25921

    عنوان: والد کے انتقال کے بعد برادران والدکی پروپرٹی پر بزنس کررہے ہیں اور کچھ پروپرٹی دوسروں کو کرایہ پر دئیے ہوئے ہیں، بزنس کا منافع اور کرایہ تین بھائیوں اور سات بہنوں کے درمیان کس طرح تقسیم کی جائے گی؟ اگر برادران بزنس کے منافع اور کرایہ کے پیسے بہنوں کو نہ دیں تو کیا وہ تمام پیسے برادران کے لیے حلال ہوں گے؟

    سوال: والد کے انتقال کے بعد برادران والدکی پروپرٹی پر بزنس کررہے ہیں اور کچھ پروپرٹی دوسروں کو کرایہ پر دئیے ہوئے ہیں، بزنس کا منافع اور کرایہ تین بھائیوں اور سات بہنوں کے درمیان کس طرح تقسیم کی جائے گی؟ اگر برادران بزنس کے منافع اور کرایہ کے پیسے بہنوں کو نہ دیں تو کیا وہ تمام پیسے برادران کے لیے حلال ہوں گے؟

    جواب نمبر: 25921

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2140=726-11/1431

    (۱) والد مرحوم کی جائداد ودیگر احوالِ متروکہ نیز ان سے حاصل ہونے والے منافع اور کرایہ سب وراثت کے حکم میں ہیں اور اس کا حکم یہ ہے کہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث وصحت تفصیل ورثہ والد مرحوم کا کل ترکہ ومنافع وکرایہ تیرہ حصوں پر تقسیم کرکے دو دو حصے تینوں بیٹوں کو ملیں گے اور ایک ایک حصہ ساتوں بیٹیوں کو دیا جائے گا۔
    (۲) برادران کو بزنس کے منافع وکرایہ کے پیسوں کو بہنوں کو نہ دینا درست نہیں، بہنوں کا حق رکھ لینا حلال نہیں، ہاں بہنوں کو ان کا حصہ دیدیں اور بعد قبضہ کے کوئی بہن کسی بھائی کو اپنی خوش دلی سے دیدے تو یہ صورت حلت وجواز کی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند