معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 169885
جواب نمبر: 169885
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:740-604/N=8/1440
(۱): آپ کے والد مرحوم نے اگر اپنے وارثین میں صرف ایک بیوی،۳/ بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے، اور آپ کے والد کے ماں، باپ ، دادا، دادی اور نانی کا انتقال پہلے ہی ہوچکا تھا تو آپ کے والد مرحوم کا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۸/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے آپ کی والدہ اور بہن کو ایک، ایک حصہ اور آپ کو اور آپ کے دونوں بھائیوں کو ۲، ۲/ حصے ملیں گے، تخریج کا نقشہ یہ ہے
زوجہ = 1
ابن = 2
ابن = 2
ابن = 2
بنت = 1
قال اللہ تعالی:﴿ فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم الآیة ﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۲)۔
وقال تعالی أیضاً: ﴿یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)۔
وعن ابن عباسقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألحقوا الفرائض بأھلھا فما بقي فھو لأولی رجل ذکر منھم، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب الفرائض، الفصل الأول، ص ۲۶۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
فیفرض للزوجة فصاعداً الثمن مع ولد الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۱۱، ۵۱۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
ثم العصبات بأنفسھم أربعة أصناف: جزء المیت ثم أصلہ ثم جزء أبیہ ثم جزء جدہ ویقدم الأقرب فالأقرب منھم بھذا الترتیب فیقدم جزء المیت کالابن ثم ابنہ وإن سفل الخ (المصدر السابق، ص: ۵۱۸)۔
ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ ( المصدر السابق ، ص:۵۲۲)۔
(۲): آپ کے دادا کی وفات پر، دادا کے شرعی وارث کون کون تھے؟ ان کی تفصیل لکھ کر سوال کیا جائے۔ اور یہ بھی تحریر کیا جائے کہ مرحومہ بہن کی وفات پر اس کی ماں اور شوہرمیں سے کوئی باحیات تھا یا نہیں؟ اور اس کی جو ایک اولاد ہے ، وہ لڑکا ہے یا لڑکی؟
(۳): آپ کے پردادا کی وفات پر، پردادا کے شرعی وارث کون کون تھے؟ ان کی تفصیل لکھ کر سوال کیا جائے۔ اور ان میں سے جن کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے شرعی وارثین کی بھی تفصیل لکھی جائے۔
(۴):نمبر ۲، اور ۳کی مطلوبہ وضاحتیں تحریر کی جائیں، پھر والد صاحب کے پاس جو بھی باپ ، دادا کی جائدادیں ہیں، ان کی شرعی تقسیم تحریر کردی جائے گی۔
(۵): جی نہیں! مرحومہ بہنوں کا حصہ ان کے وارثین ہی کو دینا ضروری ہے اور وہی اس کے حق دار ہیں، ان کی اجازت کے بغیر مرحومہ بہنوں کا حصوں مسجد وغیرہ میں نہیں لگایا جاسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند