• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 56734

    عنوان: وراثت

    سوال: (۱) میرا نام حامد النساء ہے، مجھے میرے شوہر (شمشاد احمدخان) کے انتقال کے بعد وراثت میں سکنی اور صحرائی جائداد ملی ہے، اور میرے شوہر کو یہ جائداد ان کی دادی نے ہبہ کی تھی، (وراثت میں نہیں ملی تھی)۔ (۲) میرے شوہر کا انتقال کافی عرصہ کم و بیش بیس سال بیمار رہنے کے بعد ہوا ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی تحریری یا زبانی وصیت نہیں کی ، جب کہ ان کو خوب علم تھا کہ ان کے بعد یہ جائداد مجھے ملے گی۔ (۳) میرے شوہر سے کوئی اولاد نہیں ہے اور نہ میرے شوہر کاکوئی بھائی ہے اور نہ بہن، میرے شوہر کے والدین ان کے بچپن میں ہی انتقال کرگئے تھے۔ (۴) شوہر کے انتقال کے بعد سے میں اپنے بھائی کے ساتھ رہتی ہوں، وہی میری زمین کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ (۵) میرے شوہر کے دو چچا زاد بھائی اور ایک بہن ہیں، کیا وہ چچا زاد بھائی اور بہن کا اس ہبہ شدہ جائداد میں کوئی حق بنتاہے یا نہیں؟ اگر بنتاہے تو کتنا؟ یا پھر میں اپنے شوہر کی ہبہ شدہ جائداد کی خود مالک ہوں؟ میں جیسے چاہوں اس کا استعمال کروں یا پھر جس کو چاہوں اس کو دوں؟ (۶) اگر میرے شوہر کے چچا زاد بھائی بہن کا حصہ ہے تو کیا وہ میرے شوہر کے انتقال کے بعد سے وارث ہوں گے یا میرے بعد؟مطلب میں اپنی زندگی میں اس پوری جائداد کی مالک ہوں؟ جیسے چاہوں اس کا استعمال کروں؟

    جواب نمبر: 56734

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 167-164/B=3/1436-U جوجائداد آپ کے شوہر کی دادی نے آپ کے شوہر کو ہبہ کی تھی اور انھیں مالک مختار بنادیا تھا تووہ مالک ہوگئے، اب ان کے انتقال کے بعد اس جائداد میں سے ایک چوتھائی حصہ آپ کو ملے گا، اور باقی چچازاد بھائی کو ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند