• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 43237

    عنوان: تركہ كی تقسیم

    سوال: میں اپنے والد کی ایک ہی بیٹی ہوں اور اكلوتی اولاد ہوں، میری والدہ حیات نہیں ہیں، میرے والد نے دوسری شادی کی ہے، میری دوسری والدہ کی کوئی اولاد نہیں ہے، میرے والد کے دو بھائی ہیں، میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ میرے والد کی ملکیت میں میرا کیا حصّہ ہیشریعت کے حساب سے؟اگر میرے والد اور والدہ حیات نہ رہیں تو کیا اپنے والد کی ملکیت کا میں حقدار ہوں؟ یا میرے والد کے دونوں بھائی بھی اس ملکیت کے حقدار ہیں؟اگر میرے والد حیات نہ رہیں اور صرف میری دوسری والدہ زندہ رہیں تو کیا والد کی ملکیت کی حقدار والدہ ہونگی یا پھر میں؟براہ کرم، آپ مجھے اسکا جواب ضرور دیں۔ اللہ-حافظ!

    جواب نمبر: 43237

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 143-105/L=2/1434 مذکورہ بالا صورت میں اگر آپ کے والد کی وفات کے وقت آپ کے والد کے بھائی، آپ کی دوسری والدہ اور آپ خود حیات رہتی ہیں توان میں سے ہرایک آپ کے والد کے ترکہ سے حصہ پانے کا حق دار ہوگا، البتہ اگر آپکی دوسری والدہ سے کوئی نرینہ اولاد ہوجائے اور وہ حیات رہے تو آپ کے والد کے دونوں بھائی محروم ہوجائیں گے۔ اگر یہ صورت پیش آجائے کہ آپ کے والد کی وفات کے وقت آپ کی دوسری والدہ اور آپ زندہ رہتی ہیں تو دونوں حصہ پانے کی حقدار ہوں گی، آپکی دوسری والدہ کو ایک چوتھائی ملے گا اور آپ کو نصف اور مابقیہ اگر بھائی یا بھتیجے وغیرہ ہوں تو ان کو مل جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند