معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 43237
جواب نمبر: 43237
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 143-105/L=2/1434 مذکورہ بالا صورت میں اگر آپ کے والد کی وفات کے وقت آپ کے والد کے بھائی، آپ کی دوسری والدہ اور آپ خود حیات رہتی ہیں توان میں سے ہرایک آپ کے والد کے ترکہ سے حصہ پانے کا حق دار ہوگا، البتہ اگر آپکی دوسری والدہ سے کوئی نرینہ اولاد ہوجائے اور وہ حیات رہے تو آپ کے والد کے دونوں بھائی محروم ہوجائیں گے۔ اگر یہ صورت پیش آجائے کہ آپ کے والد کی وفات کے وقت آپ کی دوسری والدہ اور آپ زندہ رہتی ہیں تو دونوں حصہ پانے کی حقدار ہوں گی، آپکی دوسری والدہ کو ایک چوتھائی ملے گا اور آپ کو نصف اور مابقیہ اگر بھائی یا بھتیجے وغیرہ ہوں تو ان کو مل جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند