معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 38889
جواب نمبر: 3888931-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 993/818-B=6/1433 والد صاحب کے انتقال کے بعد وہ کاروبار از روئے شرع ترکہ اور میراث بن جائے گا، اور اس کاروبار میں سارے بھائی بہن اور ان کی ماں سب ہی اپنے اپنے حصے کی شرعی حق دار ہوں گی۔ از روئے شرع والد مرحوم کا کل ترکہ 128 سہام میں تقسیم ہوگا جن میں سے ان کی بیوہ کو آٹھواں حصہ یعنی 6 سہام، ہرایک لڑکے کو 14-14 سہام اور ہرایک لڑکی کو 7-7 سہام ملیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کرائے کی دکان میں وراثت كے سلسلے میں كیا حكم ہے؟
1998 مناظرایک عورت کا انتقا ل ہوجاتاہے، وہ غیر شادی شدہ تھی، اس کے والدین زند ہ نہیں ہیں۔ اس کی ایک بہن ہے اور بہن کے بچے اور بھائی کے بچے ہیں ۔ بھا ئی کا نتقال ہوئے ایک سال ہوگیا ہے، مرحوم کی وراثت کا حقدار کون ہوگا؟
اگر کوئی شخص فوت ہوجائے اس کے دو لڑکیاں ہوں اور ایک بیوی ہو مرنے والے کے دو بھائی بھی ہوں اور ماں اور والد، تو وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
3406 مناظروالد حیات ہیں مگر ان کی عقل زائل ہوگئی ہے، كیا ان كی جائداد تقسیم كرسكتے ہیں؟
2751 مناظر