• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 176471

    عنوان: دیگر ورثہ کی اجازت کے بغیر حاصل کیے ہوئے منافع كا حكم؟

    سوال: دارالافتاء آن لائن کی ویب سائٹ سے 24 جنوری 2008 کو جواب نمبر: 4953 جو جاری کیا گیا اس کے اندر یہ بات لکھی ہے کہ اگر کوئی وارث دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر مال مورث کے اندر کچھ تصرف کرے تو اس کے منافع کا حقدار صرف وہی متصرف ہوگا۔ اسی طرح کا ایک فتوی حضرت اقدس مفتی محمود الحسن صاحب گنگوہی رحمة اللہ علیہ کا فتاوی محمودیہ میں درج ہے ۔ لیکن مذکورہ دونوں فتووَں میں اس کے واجب التصدق ہونے نہ ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔ جبکہ حضرت اقدس مولانا اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ علیہ کا ایک فتوی امدادالفتاوی قدیم 4/34 پر مذکور ہے جس میں اس کے واجب التصدق ہونے کا ذکر موجود ہے ۔اب معلوم یہ کرنا تھا کہ وہ منافع واجب التصدق ہوں گے یا نہیں؟بصورت دیگر امدادالفتاوی کے جواب کا محمل کیا ہوگا؟

    جواب نمبر: 176471

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:560-484/L=7/1441

    ورثاء کی اجازت اور ان کی رضامندی کے بغیر جو نفع حاصل ہوا یہ کسبِ خبیث میں داخل ہے اور اس کا اصل حکم تصدق کا ہی ہے؛ البتہ اگر نفع کو ورثاء پر ہی لوٹادیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔ مزید تفصیل کے لیے (اسلام اور جدید معاشی مسائل: ۴/ ۸۴۔ ۸۶)کا مطالعہ کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند