• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 603511

    عنوان:

    ایك بیٹا اور چھ بیٹیوں كے درمیان تقسیم وراثت

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسلہ کے سلسلہ میں کہ زید اپنے ورثاء میں ایک بیٹا اور چھ بیٹیاں چھوڑ گئے ہیں ․ اور وراثت میں کچھ باغات زمین اور مکانات ہیں.زید پر کسی طرح کا کوء قرض بھی نہیں ہے ․ بھاء نے اپنی بہنوں کی شادیاں کی ہیں .اس جائداد سے بھاء ایک عرصہ دراز سے مستفید ہو رہے تھے اب انکی اولادیں ہورہی ہیں.مندرجہ ذیل سوالات کا حل قرئان کریم حدیث اور فقہ کی روشنی میں کرنے کی زحمت گورہ کریں․ سوال1․ کن کن چیزوں میں بہنوں کا حق ہے ؟ سوال 2․ کل کتنے سہام ہونگے سوال 3 .ہر ایک کو کتنے سہام ملیں گے ؟ براہ کرم مندرجہ بالا سوالات کے علاوہ بھی کوئی مسئلہ ہو تو وضاحت کریں تاکہ شرعی طور پر انکا بٹوارہ ہوسکے .اللہ آپ کو جزاء خیر دے ، آمین

    جواب نمبر: 603511

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 587-487/D=08/1442

     تنقیح طلب امر یہ ہے کہ زید کے انتقال کے وقت اس کی اولاد: ایک بیٹے اور چھ بیٹیوں کے علاوہ اور کوئی شرعی وارث: مثلاً بیوی، والدین وغیرہ میں سے کوئی زندہ تھا یا نہیں؟ اگر نہیں تھا تو:۔

    (۱) زید کے کل ترکہ: زمین، باغات مکانات وغیرہ ہر چیز میں سے بیٹیوں کو حصہ ملے گا۔

    (۲، ۳) پوری جائیداد کو آٹھ حصے کرکے بیٹے کو دو حصے اور ہر بیٹی کو ایک ایک حصہ ملے گا۔ لقولہ تعالی: یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین۔ یعنی اللہ تعالی تم کو تمہاری اولاد کے سلسلہ میں حکم دیتے ہیں کہ مذکر کے لیے دو موٴنث کے حصہ کے برابر ہے۔ اور بھائی کے اپنی بہنوں کی شادیاں کردینے سے باپ کے ترکہ میں سے بہنوں کا حق ختم نہیں ہوتا۔ اور بھائی کا بہنوں کی جائیداد سے استفادہ کرنا ان کی رضامندی کے بغیر جائز نہیں ہے۔

    کل حصے   =             8

    -------------------------

    بیٹا            =             2

    بیٹی           =             1

    بیٹی           =             1

    بیٹی           =             1

    بیٹی           =             1

    بیٹی           =             1

    بیٹی           =             1

    --------------------------------

    نوٹ:۔ زید کے انتقال کے وقت اس کے والدین بیوی میں سے کوئی زندہ رہا ہو تو اس کی صراحت کرکے دوبارہ حکم معلوم کریں اور تقسیم مذکور کو کالعدم سمجھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند