معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 69770
جواب نمبر: 69770
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1343-1319/N=1/1438 (۱): صورت مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ اگر پورا مکان نہیں ہے ، صرف نصف مکان ہے ،یعنی: باپ اور بڑے بیٹے دونوں نے نصف نصف رقم ملاکر مشترکہ طور پر یہ مکان خریدا تھا اور مرحوم نے اپنے وارثین میں صرف ایک بیوی، دو بیٹے، اور چھ بیٹیاں چھوڑیں، ماں باپ، دادا دادی وغیرہ میں سے کسی کو نہیں چھوڑا؛ بلکہ ان سب کا انتقال مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا تو مرحوم کے ترکہ کا نصف مکان بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۸۰/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۱۰/ حصے بیوہ کو، ۱۴، ۱۴/ حصے دونوں بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو اور ۷، ۷/ حصے چھ بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو ملے گے۔اور اگر مکان فروخت کردیا جائے تو مرحوم کے حصے کی قیمت بھی تمام وارثین کے درمیان حسب بالا تناسب سے ہی تقسیم ہوگی، تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے: زوجة = 10 ابن = 14 ابن = 14 بنت = 7 بنت = 7 بنت = 7 بنت = 7 بنت = 7 بنت = 7 (۲): اگر سب وارثین اس بات پر راضی ہیں کہ والد صاحب کا متروکہ نصف مکان اس بھائی یا بیٹے کے ہاتھ فروخت کردیا جائے جو اس میں نصف کا شریک ہے تو اس میں کچھ حرج نہیں، جائز ہے ۔ اور اس صورت میں باہمی رضامندی سے نصف مکان کی مناسب قیمت لگائی جائے اور قیمت میں جس وارث کا جو حصہ ہو، وہ خریدنے والا شخص انھیں ادا کردے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند