• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 24556

    عنوان: میری امی اپنے بھائی کی زمین میں حصہ دار ہیں کہ نہیں؟ میری امی کے ابو کا انتقال ہوچکاہے، بھائی کہتے ہیں کہ اگر اپناحصہ فتوی کے حساب سے ہے تو میں دیدوں گا، پر پھر کوئی حق نہیں رہے گا؟ کیا یہ صحیح ہے؟کیا حصہ ملنا چاہئے؟ کیا حصہ ملنے کے بعد حق نہیں رہے گا؟

    سوال: میری امی اپنے بھائی کی زمین میں حصہ دار ہیں کہ نہیں؟ میری امی کے ابو کا انتقال ہوچکاہے، بھائی کہتے ہیں کہ اگر اپناحصہ فتوی کے حساب سے ہے تو میں دیدوں گا، پر پھر کوئی حق نہیں رہے گا؟ کیا یہ صحیح ہے؟کیا حصہ ملنا چاہئے؟ کیا حصہ ملنے کے بعد حق نہیں رہے گا؟

    جواب نمبر: 24556

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1219=1219-8/1431

    آپ کی والدہ کے بھائی یعنی آپ کے ماموں کے پاس جو زمین ہے، اگر وہ آپ کے نانا مرحوم کی متروکہ ملکیت ہے، آپ کے ماموں کی ذاتی ملکیت نہیں ہے، تو اس موروثی زمین میں آپ کی والدہ کا بھی حق ہے، وہ حق آپ کی والدہ کو ملنا چاہیے، اگر آپ کے نانا کے ورثہ میں صرف آپ کی والدہ اور والدہ کے بھائی موجود ہیں، ان کے علاوہ کوئی اور وارث نہیں تو پوری زمین کو تین حصوں میں منقسم کرکے ایک حصہ آپ کی والدہ اور بقیہ دو حصے آپ کے ماموں کے ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند