معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 24556
جواب نمبر: 24556
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1219=1219-8/1431
آپ کی والدہ کے بھائی یعنی آپ کے ماموں کے پاس جو زمین ہے، اگر وہ آپ کے نانا مرحوم کی متروکہ ملکیت ہے، آپ کے ماموں کی ذاتی ملکیت نہیں ہے، تو اس موروثی زمین میں آپ کی والدہ کا بھی حق ہے، وہ حق آپ کی والدہ کو ملنا چاہیے، اگر آپ کے نانا کے ورثہ میں صرف آپ کی والدہ اور والدہ کے بھائی موجود ہیں، ان کے علاوہ کوئی اور وارث نہیں تو پوری زمین کو تین حصوں میں منقسم کرکے ایک حصہ آپ کی والدہ اور بقیہ دو حصے آپ کے ماموں کے ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند